Mannat Ke Roze Aur Nafli Roze Mein Zada Sawab Kis Ka Hai?

منت کے روزوں اور نفلی روزوں میں سے  زیادہ کس میں ثواب ہے؟

مجیب:مولانا محمد شفیق عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3251

تاریخ اجراء:02جمادی الاولیٰ1446ھ/05نومبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کوئی منت کے روزے رکھے اور کوئی نفلی روزے رکھے،کس کو زیادہ ثواب ملتا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگر دو  بندوں میں سے ایک  بندہ منت کا روزہ  رکھے اور دوسرا نفلی روزہ رکھے تو  منت کے روزے رکھنے والے کو ،نفلی روزوں والے کی بنسبت زیادہ ثواب ملے گا  کہ  شرائط پائے جانے کی صورت میں منت کو پورا کرنا واجب ہوتا ہے،اور واجب  نفل سے افضل ہے،اور واجب کا ثواب نفل کے ثواب سے  زیادہ   ہے، سوائے چند مسائل کے ،اور ان مسائل میں سوال میں مذکور صورت کو بیان نہیں کیا گیا ہے۔

   منت پوری کرنے کا حکم دیتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا﴿وَ لْیُوْفُوْا نُذُوْرَهُمْترجمۂ کنز الایمان:اور اپنی منتیں  پوری کریں۔(پارہ17، سورۃالحج، آیت29)

   منت  اللہ پاک سے وعدہ ہے،اور اسے پورا نہ کرنا گناہ ہے،جیسا کہ  مبسوط سرخسی میں ہے:”الناذر معاھد للّٰہ تعالٰی بنذرہٖ فعلیہ الوفاء بذٰلک و قد ذَمّ اللہ تعالٰی قوما ترکوا الوفاء بالنذر“ترجمہ:منت ماننے والا اپنی منت کے ذریعے اللہ پاک سے وعدہ کرتا ہے، لہٰذا اس پر اسے (یعنی منت کو) پورا کرنا واجب ہے اور اللہ پاک نے منت پوری نہ کرنے والی قوم کی مذمت فرمائی ہے۔(المبسوط للسرخسی،کتاب نوادر الصوم،ج3،ص128،دار المعرفۃ،بیروت)

     الاشباہ و النظائر میں ہے”الفرض أفضل من النفل إلا فی مسائل :الأولى: إبراء المعسر مندوب  أفضل من إنظاره الواجب، الثانية: الابتداء بالسلام  سنة أفضل من رده الواجب  ،الثالثة: الوضوء قبل الوقت مندوب، أفضل من الوضوء بعد الوقت وهو الفرض“ترجمہ:فرض نفل سے افضل ہیں سوائے چند مسئلوں  میں:(1)تنگ دست   (مقروض ) کو معاف کردینا ایسا مستحب کام ہے جو اس کو مہلت دینےسے افضل ہے،جبکہ اس کو مہلت دینا واجب ہے۔(2)سلام میں پہل کرنا    سنت ہے جو کہ سلام کا جواب دینے سے  افضل ہے اور سلام کا جواب دینا واجب ہے۔(3)نماز کا وقت شروع ہونے سے پہلے وضو  کر لینا   ایسا مستحب ہے  جو کہ   وقت شروع ہونے کے بعد فرض وضو سے افضل ہے۔(الاشباہ والنظائر،ص131،132، دار الكتب العلمية، بيروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم