دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا فر ما تے ہیں علمائے دین
ومفتیانِ شرع متین اس مسئلہ میں کہ اگر کوئی رمضان
المبارک میں سفرِ شرعی میں ہو تو اسے روزہ رکھنے کا کیا
حکم ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ
الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ
وَالصَّوَابِ
مسافر کو روزہ رکھنے یا نہ رکھنے کا اختیار ہے
جب اس مسافر یا اس کے ساتھ والے کو اس روزہ رکھنے سے ضَرَر (نقصان) نہ ہو تب
تو بہتر یہ ہے کہ روزہ رکھ لے اگرروزہ رکھنے سے اس کو یا ساتھ والے کو
ضرر پہنچے تو اب نہ رکھنا بہتر ہے۔ لیکن یہ مسئلہ ذہن میں
رہے کہ دن میں سفر کرنا ہو اور صبح صادق کے وقت مسافر شرعی نہ ہو تو
دن میں سفرکرنے کی وجہ سے اس دن روزہ چھوڑنے کی رخصت نہیں
بلکہ اس دن کا روزہ رکھنا ہوگا۔
نوٹ : مسافر
جس صورت میں رمضان المبارک کا روزہ چھوڑ سکتا ہے رمضان المبارک کے بعد اسے
اس روزے کی قضا کرنا فرض ہے۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
اگر رَمضان کے روزے چھوٹ جائیں تو انہیں کسی بھی وقت رکھ سکتے ہیں
قضائے رمضان کے روزےکسی بھی موسم میں رکھ سکتےہیں؟
کیا تیس روزوں کا فدیہ ایک ساتھ ایک ہی فقیر کو دے سکتے ہیں؟
کن صورتوں میں روزہ توڑنے پر کفارہ لازم آتا ہے؟
کیا امتحانات کی وجہ سے طلبہ کا رمضان کےروزے قضا کرنا جائز ہے؟
سحری اور روزہ
کیا انجیکشن لگوانے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟
جائے نماز میں اعتکاف کرنے کا حکم