Kya Wajib Ya Nafil Roza Torne Par Bhi Kaffara Lazim Hota Hai ?

کیا واجب یا نفل روزہ توڑنے پر بھی کفارہ لازم ہوتا ہے ؟

مجیب:مفتی ابوالحسن محمد  ہاشم خان عطاری

فتوی نمبر:Jtl-1596

تاریخ اجراء:08رمضان 1445 ھ/19مارچ   2024 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارےمیں کہ روزہ توڑنے کا کفارہ کیا فقط رمضان کے روزے کے ساتھ خاص ہےیا پھر واجب ونفل روزے کو بھی انہی شرائط کے ساتھ توڑنے پر کفارہ لازم آتا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   صرف رمضان کاادا  روزہ توڑنے کی صورت میں قضاکے ساتھ اس کا کفارہ بھی لازم ہوتا ہے، جبکہ کفارے کی تمام شرائط پائی جائیں۔اس کے علاوہ کسی بھی فرض (اگر چہ وہ رمضان ہی کی قضا ہو)، واجب یا نفلی روزہ کو توڑنے کی صورت میں صرف اس کی قضا لازم ہو گی، کفارہ لازم نہیں ہو گا، البتہ روزہ فرض ہو یا نفل ، اگر جان بوجھ کر بغیر کسی عذرِ شرعی کے توڑا، تو  گناہ ہو گا اور اس سے توبہ کرنی ہو گی۔

   بدائع الصنائع میں ہے:’’وأما صيام غير رمضان فلا يتعلق بإفساد شيء منه وجوب الكفارة، لأن وجوب الكفارة بإفساد صوم رمضان عرف بالتوقيف، وأنه صوم شريف في وقت شريف لا يوازيهما غيرهما من الصيام والأوقات في الشرف والحرمة، فلا يلحق به في وجوب الكفارة‘‘ترجمہ:رمضان کے علاوہ کسی روزے کے فاسد کرنے پر کفارہ نہیں،کیونکہ رمضان کا روزہ توڑنے پر کفارے کا واجب ہونا نص سے معلوم ہوا ہے اور یہ کہ یہ معزز روزہ ایک معزز وقت  میں ہے کہ کوئی روزہ اور وقت عزت وشرف میں ان کے برابر نہیں، لہذا کسی اور روزے کو کفارے کے واجب ہونے کے لحاظ سے اس کےساتھ شامل نہیں کیا جائے گا۔ (بدائع الصنائع، کتاب الصوم  ،جلد2،صفحہ102،دارالکتب العلمیہ،بیروت)

   جن صورتوں میں روزہ ٹوٹنے پر کفارہ نہیں ان کا بیان کرتے ہوئے متن تنویر وشرح در میں ہے:’’(أو أفسد غير صوم رمضان أداء) لاختصاصها بهتك رمضان‘‘ترجمہ:(یا ادائے رمضان کے علاوہ کوئی روزہ توڑا، تو کفارہ نہیں )کیونکہ کفارہ رمضان کی بے حرمتی کرنے پر ہی خاص ہے۔

   اس کے تحت حاشیہ ردالمحتار میں ہے:’’قولہ:(اداء)وقید بہ لافادۃ نفی الکفارۃ بافساد قضاء رمضان‘‘ترجمہ:اداکی قید لگائی تاکہ اس بات کا فائدہ ہو کہ رمضان کے قضاروزے کو توڑنے پر کفارہ نہیں۔ (تنویر الابصاروالدرالمختاروردالمحتار،کتاب الصوم،جلد3،صفحہ453،مطبوعہ کوئٹہ)

   بہار شریعت میں ہے :’’ادائے رمضان کے علاوہ اور کوئی روزہ فاسد کر دیا، اگرچہ وہ رمضان ہی کی قضا ہو۔۔۔ان سب صورتوں  میں  صرف قضا لازم ہے، کفارہ نہیں۔‘‘(بھار شریعت ،جلد1،صفحہ989،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

   تحفۃ الفقہاء میں ہے :’’من شرع في الصوم في وقته ونوى الإمساك لله تعالى انعقد فعله صوما شرعيا فيجب عليه الإتمام ويحرم عليه الإفطار سواء كان في صوم الفرض أو في التطوع لأنه إبطال العمل لله تعالى وأنه منهي عنه لقوله تعالى﴿وَ لَا تُبْطِلُوۡۤا اَعْمَالَکُمْ ‘‘ترجمہ:جس نے کسی روزے کو اس کے وقت میں شروع کیا اور اللہ تعالی کے لیے رکنے کی نیت کی، تو اس کا یہ فعل شرعی روزہ ہوکر منعقد ہوگیا، اب اس کو مکمل کرنا اس پر لازم ہے اور اس کو توڑنا حرام ہے ،چاہے وہ فرض روزہ ہو یا نفل کیونکہ یہ اللہ تعالی کے لیے کیے جانے والے عمل کو باطل کرنا ہے ،اور اس عمل سے منع کیا گیا ہے، اللہ تعالیٰ کے اس فرمان سے کہ اپنے اعمال کو باطل نہ کرو۔(تحفۃ الفقھاء،جلد1،صفحہ351،دارالکتب العلمیہ،بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم