Kya Sadqa e Fitar Eid Se Pehle Ada Kiya Ja Sakta Hai ?

کیا صدقہ فطر عید سے پہلے ادا کیا جاسکتا ہے ؟

مجیب: ابو حذیفہ محمد شفیق عطاری

مصدق: مفتی محمد قاسم عطاری

فتوی  نمبر: Aqs-1598

تاریخ  اجراء: 10رمضان المبارک4014ھ/16مئی2019ء

دارالافتاء  اہلسنت

(دعوت  اسلامی)

سوال

   کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ کیا صدقہ فطرعید سے پہلے ادا کیا جاسکتا ہے ؟سائل: نوید عطاری(صدر، کراچی)

بِسْمِ  اللہِ  الرَّحْمٰنِ  الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ  بِعَوْنِ  الْمَلِکِ  الْوَھَّابِ  اَللّٰھُمَّ  ھِدَایَۃَ  الْحَقِّ  وَالصَّوَابِ

   صدقہ فطر عید سے پہلے بلکہ رمضا ن سے بھی پہلے ادا کیا جاسکتا ہے ۔

   محیط برہانی میں ہے:’’یجوز تعجیلھا قبل یوم الفطر بیوم او یومین فی روایۃ الکرخی وعن ابی حنیفۃ لسنۃ او سنتین‘‘ترجمہ:امام کرخی رحمہ اللہ کے نزدیک صدقۂ فطر کو عید سے ایک یا دو دن پہلے ادا کرنا ، جائز ہے اور امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک ایک یا دو سال پہلے ادا کرنا ، جائز ہے۔(محیط برهانی،جلد2،صفحہ 589،مطبوعہ کوئٹہ )

   صدرالشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رحمہ اللہ لکھتے ہیں:’’فطرہ کا مقدم کرنا مطلقاً جائز ہے جب کہ وہ شخص موجود ہو جس کی طرف سے ادا کرتا ہو،اگرچہ رمضان سے پیشتر ادا کردے اور اگر فطرہ ادا کرتے وقت مالک نصاب نہ تھا، پھر ہوگیا تو فطرہ صحیح ہے اور بہتر یہ ہے کہ عید کی صبح صادق ہونے کے بعد اور عید گاہ جانے سے پہلے ادا کردے۔‘‘(بهار شریعت، جلد1،صفحہ 939 ، 940 ،مطبوعہ مکتبۃ المدینہ ، مکتبۃ المدینہ ، کراچی )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم