Kya Roze Ki Halat Mein Surma Lagana Makrooh Hai ?

کیا روزے کی حالت میں سُرمہ لگانے سے روزہ مکروہ ہو جاتا ہے؟

مجیب:   ابوالفیضان عرفان احمدمدنی  عطاری

مصدق:   مفتی محمد قاسم عطاری

فتوی  نمبر: Sar-6965

تاریخ  اجراء: 15رمضان المبارک1441ھ/09مئی2020ء

دارالافتاء  اہلسنت

(دعوت  اسلامی)

سوال

   کیافرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ لوگ کہتے ہیں کہ روزے کی حالت میں سُرمہ لگانے سے روزہ مکروہ ہوجاتاہے،کیایہ درست ہے؟

بِسْمِ  اللہِ  الرَّحْمٰنِ  الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ  بِعَوْنِ  الْمَلِکِ  الْوَھَّابِ  اَللّٰھُمَّ  ھِدَایَۃَ  الْحَقِّ  وَالصَّوَابِ

   جی نہیں،بلکہ روزے میں سُرمہ لگانا ، جائز، بلکہ اس کی اجازت تو خود حضور اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم سے ثابت ہے،جیسا کہ امام ابو عیسیٰ محمد بن عیسیٰ ترمذی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نقل کرتے ہیں:” عن انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ قال جاء رجل الی النبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم قال اشتکت عینی افاکتحل وانا صائم قال نعم“ترجمہ:حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ ایک شخص نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں حاضر ہوا اور عرض کی کہ میری آنکھ میں مرض ہے،کیا میں روزے کی حالت میں سُرمہ لگاسکتا ہوں؟فرمایا:ہاں۔(جامع الترمذی،کتاب الصوم،باب ماجاء فی الکحل الصائم،جلد1،صفحہ273،مطبوعہ لاھور)

   مختصرالقدوری اورالجوہرۃ النیرہ میں ہے:”فان نام فاحتلم……اواکتحل سواء وجد طعم الکحل اولافانہ لایفطر“ترجمہ:اگرکوئی شخص( روزے کی حالت)میں سویااوراسے احتلام ہوگیا……یااس نے سُرمہ لگایا تواس کاروزہ نہ ٹوٹا،برابرہے کہ سرمے کا ذائقہ(حلق میں) محسوس ہویانہ ہو۔(الجوھرۃ النیرہ شرح المختصرالقدوری،کتاب الصوم،صفحہ 170،مطبوعہ ملتان)

   صدرالشریعہ مفتی محمدامجدعلی اعظمی صاحب رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں:”تیل یا سُرمہ لگایا توروزہ نہ گیا،اگرچہ تیل یا سُرمہ کا مزہ حلق میں محسوس ہوتا ہو،بلکہ تھوک میں سرمہ کا رنگ بھی دکھائی دیتا ہو،جب بھی نہیں ٹوٹا ۔ “(بھارِ شریعت،حصہ 5،جلد 1 ، صفحہ982،مطبوعہ مکتبۃ المدینہ ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم