مجیب:ابو محمد مفتی
علی اصغر عطاری مدنی
فتوی نمبر: Nor-13323
تاریخ اجراء: 21رمضان المبارک1445
ھ/01اپریل 2024 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا
فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارےمیں کہ روزے کی حالت میں
مذی نکلنے سے کیا روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
مذی نکلنے سے روزہ
نہیں ٹوٹتا، البتہ مذی نجس اور نواقضِ وضو میں سے ہے، بدن یا کپڑوں کے جس حصے پر مذی کے
قطرے لگیں وہ حصہ بھی ناپاک ہوگا، اُسے پاک کرنا ہوگا۔
مذی نکلنے سے روزہ
فاسد نہ ہونے سے متعلق محیطِ برہانی میں
ہے: ”في «البقالي»: مس الصائم امرأته، و امذی لا
یفسد صومہ ۔ “ یعنی روزے
دار نے اپنی عورت کو چھوا جس سے اُس کی مذی خارج ہوئی، تو
اُس کا روزہ فاسد نہیں ہوگا۔(المحيط البرهاني في الفقه النعماني، کتاب
الصوم ، ج02، ص386، دار الكتب العلمية، بيروت)
الجوہرۃ
النیرۃ میں
ہے: ” لو قبلت الصائمة زوجها
فأنزلت أفطرت وكذا إذا أنزل هو وإن أمذى أو أمذت لا يفسد الصوم۔“ یعنی اگر روزہ
دار عورت نے اپنے شوہر کا بوسہ لیا جس سے اُسے انزال ہوگیا تو اُس کا روزہ فاسد ہوجائے گا، یونہی اگر
شوہر کو انزال ہوا تو اُس کا روزہ بھی فاسد ہوجائے گا۔ ہاں! اگر اس
صورت میں مرد یا عورت کی مذی خارج ہوئی تو روزہ
فاسد نہیں ہوگا۔(الجوہرۃ النیرۃ،کتاب الصوم، ج 01،ص 139، المطبعة الخيرية)
حاشیۃ
طحطاوی علی المراقی الفلاح میں
ہے: ” لو قبلت زوجها فأمنت
فسد الصوم وإن أمذى أو أمذت لا يفسد كما في الظهيرية والتجنيس۔“ یعنی اگر روزہ
دار عورت نے شوہر کا بوسہ لیا جس سے اُس عورت کی منی خارج
ہوگئی تو روزہ فاسد ہوجائے گا۔ اور اگر مرد یا عورت کے
مذی خارج ہوئی تو اب روزہ فاسد نہیں ہوگا، جیسا کہ
ظہیریہ اور تجنیس میں مذکور ہے۔(حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح،
کتاب الصوم ، ص676، دار الكتب العلمية، بيروت)
مذی نجس اور نواقضِ
وضو ہونے سے متعلق بدائع الصنائع میں مذکور ہے:”وبعضھا یوجب الوضوء، وھو المذی،
والودی، ودم الاستحاضۃ۔“یعنی بعض وہ نجاستیں ہیں جو وضو کو
واجب کرتی ہیں جیسے مذی، ودی اور استحاضہ کا
خون۔(بدائع الصنائع في ترتيب
الشرائع ، کتاب الطھارۃ، ج 01، ص 25،
دار الكتب العلمية، بيروت)
بہارِ شریعت میں ہے:”انسان کے بدن سے جو
ایسی چیز نکلے کہ اس سے غُسل یا وُضو واجب ہونَجاستِ
غلیظہ ہے ، جیسے پاخانہ، پیشاب، بہتا خون، پیپ، بھر مونھ
قے، حَیض و نِفاس و اِستحاضہ کا خون،مَنی،مَذی،
وَدی۔“(بہار
شریعت، ج 01، ص 390، مکتبۃ
المدینہ، کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
اگر رَمضان کے روزے چھوٹ جائیں تو انہیں کسی بھی وقت رکھ سکتے ہیں
قضائے رمضان کے روزےکسی بھی موسم میں رکھ سکتےہیں؟
کیا تیس روزوں کا فدیہ ایک ساتھ ایک ہی فقیر کو دے سکتے ہیں؟
کن صورتوں میں روزہ توڑنے پر کفارہ لازم آتا ہے؟
کیا امتحانات کی وجہ سے طلبہ کا رمضان کےروزے قضا کرنا جائز ہے؟
سفر میں روزے کا حکم
سحری اور روزہ
کیا انجیکشن لگوانے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟