Kya Masjid Mein Iftari Kar Sakte Hain ?

مسجد میں افطاری کرنا کیسا ؟

مجیب:مولانا عابد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1595

تاریخ اجراء:11رمضان المبارک1445 ھ/22مارچ2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کوئی شخص مسجد میں افطاری کر تا ہے، تو اس کا کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگر کوئی مسجد میں افطاری کرتا ہے اور  (1)کوئی  بدبودار چیز افطاری میں نہیں  ہے  مثلاً کچی پیاز ، کچا لہسن وغیرہ   نیز (2) پانی ، کھجور وغیرہ جس چیز سے افطار کرنا ہے ، اس سے مسجد کی زمین یا چٹائیوں کو بھی آلودہ نہیں کیا جاتا اور (3) افطاری کے بعد  فوراً نمازیوں کے لئے جگہ  خالی کر دی جاتی ہے، (4) اس سارے عمل میں کسی بھی مقام پر شور وغل افطاری پر لڑائیاں کر کے مسجد کی بے ادبی نہ کی جائے  تو   (5)اعتکاف کی نیت  کرنے کے بعد کچھ دیر ذکر و درود کر کے مسجد میں افطاری کرنا ، جائز ہے ۔اگر ان میں سے کسی مقام پر رعایت نہ کی گئی تو ایسی افطاری کی مسجد میں قطعاً اجازت نہیں۔

   کئی مسجدوں میں فنائے مسجد یعنی ایسا حصہ جو نماز پڑھنے کے لیے نہیں مگر مسجد کی ضروریات و مصلحتوں کے لیے بنایا گیا ہو، بھی ہوتا ہے ،  بہتر  یہ ہوگا کہ   فنائے مسجد میں افطاری کی جائے اور  کوئی ایسی چیز نہ کھائے جائے کہ جس  کی  وجہ سے منہ میں بد بو پیدا  ہوجائے کیونکہ  بدبودار منہ کے ساتھ مسجد کا داخلہ جائز نہیں ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم