مجیب:مولانا عابد عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-1675
تاریخ اجراء:18رمضان المبارک1445 ھ/29مارچ2024 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
رمضان کے آخری عشرے کا سنت اعتکاف کسی سبب سے ٹوٹ گیا،تو
کیا اگلے رمضان کے اندر ہی اس اعتکاف کی قضا کرسکتے ہیں یا
رمضان کے علاوہ بھی کرسکتے ہیں؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
رمضان
المبارک کے آخری عشرے کا سنت مؤکدہ اعتکاف کسی وجہ سے ٹوٹ جائے
تو صرف ایک دن کی قضاء لازم ہے ، اگر ماہِ رَمَضان شریف کے دن
ابھی باقی ہیں تو ان میں بھی قضا ہو سکتی ہے۔ اگر رَمَضان شریف
گُزرگیاتو کسی اور دن
بھی قضاکی جاسکتی ہے لیکن چونکہ اس اعتکاف میں روزہ
شرط ہے اس لیے عیدُالْفِطر کے دن
اور ذُوالحجَّۃِ الْحَرام کی دسویں تا
تیرہویں کے علاوہ ہی اعتکاف کریں کہ ان پانچ دنوں کے روزے
رکھنا مکروہِ تحریمی ہیں۔نیز اعتکاف کی قضا آئندہ ماہ رمضان المبارک
میں کریں تب بھی اعتکاف
کی قضاہوجائے گی ۔
اعتکاف کی قضا کا طریقہ یہ ہے کہ کسی دن غُروبِ آفتاب
کے وقت ( بلکہ احتیاط اس میں ہے کہ چند منٹ مزید قبل ) قضاء
اعتکاف کی نیت سے مسجِد میں(عورت ہو تو مسجد بیت
میں) داخِل ہو جایئے اور اب جو دن آئے گا اُس کے غُروبِ آفتاب تک
مُعتَکِف رہئے۔ اِس میں روزہ شرط ہے۔ لہٰذا اس دن کا روزہ
بھی رکھئے اور غروبِ آفتاب کے بعد اعتکاف سے اٹھ جائیے۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
اگر رَمضان کے روزے چھوٹ جائیں تو انہیں کسی بھی وقت رکھ سکتے ہیں
قضائے رمضان کے روزےکسی بھی موسم میں رکھ سکتےہیں؟
کیا تیس روزوں کا فدیہ ایک ساتھ ایک ہی فقیر کو دے سکتے ہیں؟
کن صورتوں میں روزہ توڑنے پر کفارہ لازم آتا ہے؟
کیا امتحانات کی وجہ سے طلبہ کا رمضان کےروزے قضا کرنا جائز ہے؟
سفر میں روزے کا حکم
سحری اور روزہ
کیا انجیکشن لگوانے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟