مجیب: مولانا محمد نوید
چشتی عطاری
فتوی نمبر: WAT-2657
تاریخ اجراء: 11شوال المکرم1445 ھ/20اپریل2024 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
اعتکاف کرنے سے آدمی گناہوں سے پاک
ہو جاتا ہے ، کیا کبیرہ گناہ بھی معاف ہو جاتے ہیں ؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
اعتکاف کی وجہ سے صرف صغیرہ
گناہ معاف ہوتے ہیں، کبیرہ گناہ اس سے معاف نہیں ہوتے۔
حضور اکرم صلی اللہ
علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا :” من اعتكف إيمانا
واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه“ ترجمہ: جس شخص نے ایمان
کے ساتھ اور ثواب حاصل کرنے کی نیَّت سے اعتکاف کیا اس کے پچھلے
گناہ بخش دئیے جائیں گے۔“(کنز العمال،رقم الحدیث 24007،ج
8،ص 530، مؤسسة الرسالة)
اس روایت کے تحت فیض القدیر میں ہے” أي من الصغائر“یعنی صغیرہ
گناہ بخش دئے جائیں گے۔(فیض
القدیر،ج 6،ص 74، المكتبة التجارية الكبرى ، مصر)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
اگر رَمضان کے روزے چھوٹ جائیں تو انہیں کسی بھی وقت رکھ سکتے ہیں
قضائے رمضان کے روزےکسی بھی موسم میں رکھ سکتےہیں؟
کیا تیس روزوں کا فدیہ ایک ساتھ ایک ہی فقیر کو دے سکتے ہیں؟
کن صورتوں میں روزہ توڑنے پر کفارہ لازم آتا ہے؟
کیا امتحانات کی وجہ سے طلبہ کا رمضان کےروزے قضا کرنا جائز ہے؟
سفر میں روزے کا حکم
سحری اور روزہ
کیا انجیکشن لگوانے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟