Kya Imtihan Ki Wajah Se Students Ramzan Ke Roze Qaza Kar Sakte Hain?

امتحانات کی وجہ سے طلبا کا رمضان کے روزے قضا کرنا

مجیب: مفتی فضیل رضا عطاری

فتوی  نمبر: 05

تاریخ  اجراء: 07رمضان المبارک4214ھ/20اپریل2021ء

دارالافتاء  اہلسنت

(دعوت  اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ رمضان المبارک موسم گرما میں آرہا ہے، کیا سالانہ امتحانات کی وجہ سے طلبا کا رمضان کے فرض روزے قضا کرنا ، جائز ہے؟ نیز جو والدین بچوں کے اس فعل سے راضی ہوں یا خود روزے چھڑوائیں ، ان کے بارے میں کیا حکم ہے؟

بِسْمِ  اللہِ  الرَّحْمٰنِ  الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ  بِعَوْنِ  الْمَلِکِ  الْوَھَّابِ  اَللّٰھُمَّ  ھِدَایَۃَ  الْحَقِّ  وَالصَّوَابِ

   ہر عاقل و بالغ مسلمان پر رمضان کا روزہ فرض ہے، بلا عذرِ شرعی اس کا چھوڑنا گناہ ہے اور سالانہ امتحانات یا گرمی شرعاً فرض روزہ چھوڑنے کا قابل قبول عذر نہیں ہیں ، لہٰذا بالغ طلبا تو بیان کردہ اعذار کی بنا پر فرض روزہ چھوڑنے پر گنہگار ہوں گے ہی ، ان کے والدین بھی اگر بلا عذرِ شرعی روزہ چھڑوائیں گے یا چھوڑنے پر باوجودِ قدرت پوچھ گچھ نہ کریں گے تو وہ بھی گناہگار ہوں گے۔

    طالبِ علم کے نابالغ ہونے کی صورت میں اگرچہ اس  پر روزہ فرض نہیں ہے اور بے عذر چھوڑے بھی تو گنہگار نہ ہوگا ، لیکن جب سات سال کے بچے کو روزہ رکھنے کی طاقت ہو تو والدین پر لازم ہے کہ اسے روزہ کا حکم دیں اور گیارہویں سال کے بعد والدین پر واجب ہے کہ روزہ چھوڑنے پر بچے کو سزا دیں ، لہٰذا سات سال یا اس سے بڑے نابالغ بچے کو والدین اسی وقت روزہ چھڑوا سکتے ہیں جب کہ روزہ کی وجہ سے اسے ضرر کا اندیشہ ہو ورنہ بلا عذرِ شرعی چھڑائیں گے یا اس کے چھوڑنے پر  خاموش رہیں گے تو واجب ترک کرنے کی بنا پر گنہگار ہوں گے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم