مجیب:ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی
فتوی نمبر:Nor-13179
تاریخ اجراء:02جمادی الثانی1445ھ/16دسمبر 2023ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیافرماتے ہیں
علمائے کرام اس مسئلہ کےبارےمیں
کہ دورانِ سفر روزے دار کے برابر والی
سیٹ میں بیٹھا
ہوا شخص سگریٹ پی
رہا ہو، جس کی وجہ سے سگریٹ کا دھواں روزے دار کے منہ اور ناک میں
چلاجائے، تو کیا اُس شخص کا روزہ
ٹوٹ جائے گا؟
بِسْمِ اللہِ
الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
پوچھی
گئی صورت میں سگریٹ کا دھواں خودبخود حلق میں جانے سےروزہ
نہیں ٹوٹے گااگرچہ روزہ دارہونایادبھی ہو۔ البتہ اگر روزہ
دار نے سگریٹ کے دھویں کو جان
بوجھ کر حلق تک پہنچایا ہو تو اس کا روزہ فاسد ہوجائے گاجبکہ اس کوروزہ دار
ہونا یاد ہو، اوراگراُسے روزہ دارہونایادنہ ہوتو پھراس صورت میں
بھی روزہ نہیں ٹوٹے گا۔
چنانچہ فتاوی
عالمگیری، مجمع الانہر، رد المحتار وغیرہ کتبِ فقہیہ
میں ہے:”والنظم للاول“ لودخل
حلقہ غبار الطاحونۃ اوطعم الادویۃ اوغبار الھرس واشباھہ أو الدخان
أو ما سطع من غبار التراب بالريح أو بحوافر الدواب ، وأشباه ذلك لم يفطره كذا في
السراج الوهاج “یعنی اگر روزہ دارکے حلق میں چکی
کا غبار، دوا کا مزہ، پیسی جانے والی چیز کا غُبار یا اسی کے مشابہ
کوئی چیز داخل ہوئی،یا دھواں، ہوا میں موجود غبار یا جانوروں کے کھروں
سے اڑنے والی مٹی کا غبار
یا اس کے مشابہ کوئی چیز حلق میں داخل ہوئی تو اس
کا روزہ نہیں ٹوٹے گا، جیسا کہ سراج الوہاج میں ہے۔ (فتاوٰی عالمگیری، کتاب الصوم، ج 01، ص 203، مطبوعہ
پشاور)
فتاوٰی
رضویہ میں ہے :”متون وشروح وفتاوی عامہ کتب مذہب میں جن
پر مدارِ مذہب ہے علی الاطلاق تصریحات روشن ہیں کہ دُھواں
یاغبارحلق یادماغ میں آپ چلاجائے کہ روزہ دارنے بالقصداسے داخل
نہ کیا ہوتو روزہ نہ جائے گااگرچہ اس وقت روزہ ہونایادتھا ۔۔۔۔
ہاں اگر صائم اپنے قصدوارادہ سے اگر یالوبان خواہ کسی شے کادُھواں
یاغباراپنے حلق یا دماغ میں عمداً بے حالت نسیان صوم داخل
کرے ، مثلابخور سلگائے اور اسے اپنے جسم سے متصل کرکے دُھواں سُونگھے کہ دماغ
یاحلق میں جائے تو اس صورت میں روزہ فاسدہوگا۔۔۔۔بالجملہ
مسئلہ غبارودخان میں دخول بلاقصدوادخال بالقصدپرمدارِ کارہے ۔ اول اصلاًمفسدصوم
نہیں اورثانی ضرورمفطر۔“(فتاوٰی رضویہ،ج10،ص494-490،رضافاونڈیشن،لاہور،
ملتقطاً)
بہارِ شریعت میں ہے:” مکّھی یا
دُھواں یا غبارحلق میں جانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔ خواہ وہ
غبار آٹے کا ہو کہ چکّی پیسنے یا چھاننے میں اڑتا ہے
یا غلّہ کا غبار ہو یا ہوا سے خاک اُڑی یاجانوروں کے کُھر
یا ٹاپ سے غبار اُڑ کر حلق میں پہنچا، اگرچہ روزہ دار ہونا یاد
تھا اور اگر خود قصداً دھواں پہنچایا تو فاسد ہوگیا جبکہ روزہ دار
ہونا یاد ہو، خواہ وہ کسی چیز کا دھواں ہو اور کسی طرح
پہنچایا ہو، یہاں تک کہ اگر کی بتی وغیرہ خوشبو
سُلگتی تھی، اُس نے مونھ قریب کر کے دھوئیں کو ناک سے
کھینچا روزہ جاتا رہا۔ یوہیں حقّہ پینے سے
بھی روزہ ٹوٹ جاتا ہے، اگر روزہ یاد ہو اور حقّہ پینے والا اگر
پیے گا تو کفارہ بھی لازم آئے گا۔ “(بہارشریعت، ج 01، ص 982، مکتبۃ
المدینہ، کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
وَسَلَّم
اگر رَمضان کے روزے چھوٹ جائیں تو انہیں کسی بھی وقت رکھ سکتے ہیں
قضائے رمضان کے روزےکسی بھی موسم میں رکھ سکتےہیں؟
کیا تیس روزوں کا فدیہ ایک ساتھ ایک ہی فقیر کو دے سکتے ہیں؟
کن صورتوں میں روزہ توڑنے پر کفارہ لازم آتا ہے؟
کیا امتحانات کی وجہ سے طلبہ کا رمضان کےروزے قضا کرنا جائز ہے؟
سفر میں روزے کا حکم
سحری اور روزہ
کیا انجیکشن لگوانے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟