Kisi Doosre Ki Khajoor Se Iftar Karne Mein Roza Dar Ka Sawab Kam Hoga Ya Nahi ?

دوسرے کی کھجورسے افطارکرنے میں روزہ دارکاثواب کم ہوگایانہیں؟

مجیب: ابوحفص محمد عرفان مدنی عطاری

فتوی نمبر: WAT-1019

تاریخ اجراء:       28محرم الحرام1444 ھ/27اگست2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   دوسرے کی دی ہوئی کھجور سے روزہ افطار کرنے سے کیا ہماری نیکی میں کوئی کمی آئی گی  یا ہماری نیکی اتنی ہی رہے گی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   کسی کی دی ہوئی کھجور سے روزہ افطار کرنے سے روزہ رکھنے والے کے ثواب میں کوئی کمی واقع نہیں ہوتی۔بلکہ افطارکرنے والے کواپنے روزے کاپوراثواب ملتاہے اورافطارکروانے والے کوبھی اس کے برابرثواب ملتاہے ،کسی کے ثواب میں کوئی کمی واقع نہیں ہوتی ،یہ اللہ تعالی کابہت بڑاکرم اوراحسان ہے ۔اوراس کے علاوہ افطارکروانے والے کودوانعامات مزیدملتے ہیں :ایک یہ کہ اس کے گناہ بخشے جاتے ہیں اوردوسرایہ کہ :اسے جہنم سے آزادی بھی ملتی ہے ۔الحمدللہ علی احسانہ ومنہ وکرمہ۔

   صحیح ابنِ خزیمہ میں حضرت سلیمان رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: "من فطر فيه صائما كان مغفرة لذنوبه، وعتق رقبته من النار، وكان له مثل أجره من غير أن ينتقص من أجره شيء“ترجمہ: ماہِ رمضان میں جس نے کسی روزہ دار کو روزہ افطار کرایا، تو وہ اس کے گناہوں کی مغفرت کا باعث ہو گا اور اس کی گردن (جہنم کی) آگ سے آزاد کر دی جائے گی، نیز اسے اس روزہ دار کے برابر ثواب ملے گا اور روزہ دار کے ثواب میں بھی کوئی کمی نہ ہو گی۔(صحیح ابنِ خزیمہ،کتاب الصوم،باب استحباب الاجتھاد فی العبادۃ،ج 2،ص 911، المكتب الإسلامي)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم