مجیب: ابو احمد محمد انس رضا عطاری
مدنی
فتوی نمبر: WAT-1587
تاریخ اجراء: 29رمضان المبارک1444 ھ/20اپریل2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
کھانا وغیرہ
بناتے ہوئے یا ویسے ہی دھواں
یا غبار ازخود ناک یا
گلے میں چلا جائے تو اس
سے روزہ نہیں ٹوٹتا لہذا صورت ِ مسئولہ میں تڑکا لگانے کی وجہ سے اگر دھواں از خود ناک میں چلا گیا
ہے تو اس کی وجہ سے روزہ نہیں
ٹوٹےگا ۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
وَسَلَّم
اگر رَمضان کے روزے چھوٹ جائیں تو انہیں کسی بھی وقت رکھ سکتے ہیں
قضائے رمضان کے روزےکسی بھی موسم میں رکھ سکتےہیں؟
کیا تیس روزوں کا فدیہ ایک ساتھ ایک ہی فقیر کو دے سکتے ہیں؟
کن صورتوں میں روزہ توڑنے پر کفارہ لازم آتا ہے؟
کیا امتحانات کی وجہ سے طلبہ کا رمضان کےروزے قضا کرنا جائز ہے؟
سفر میں روزے کا حکم
سحری اور روزہ
کیا انجیکشن لگوانے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟