Kaffare Ke Rozon Me 60 Dino Ka Atibar Hai Ya Chand Ke 2 Mahino Ka ?

کفارے کے روزوں میں 60 دنوں کا اعتبار ہے یا چاند کے دو مہینوں کا ؟

مجیب: مفتی ابومحمد علی اصغر عطاری

فتوی نمبر: Nor-11203

تاریخ اجراء: 11جمادی الاولی1442 ھ/27دسمبر2020 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ماہِ رمضان کا روزہ بلاعذرشرعی جان بوجھ کر توڑنے کی وجہ سے جس شخص پر دیگرشرائط کی موجودگی میں کفارہ لازم ہوا اور وہ لگاتار دوماہ کے روزے رکھ کر کفارہ اداکررہاہو،تو کیااسے ساٹھ دن کے روزے رکھنالازم ہے ؟یاچاند کامہینا29دن کا ہونے سے کفارے کے دن کم ہوجائیں گے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   رمضان المبارک کاقصداًروزہ توڑنے کی صورت میں ظہارکے کفارے کی طرح دوماہ کے لگاتارروزے رکھنے کاحکم ہے ،اس طرح کہ اگر روزہ رکھنے کی ابتداقمری مہینے کی پہلی تاریخ سے ہو،تودوسرے قمری مہینے کے آخری دن تک روزہ رکھنےسے کفارہ مکمل ہوجائے گا،اگرچہ دونوں مہینے 29دن کے ہوں ۔ البتہ جو شخص قمری مہینے کی پہلی تاریخ سے روزہ رکھنے کے بجائے کسی اور تاریخ سے روزوں کی ابتداکرے، تو اسے ساٹھ روزے رکھناضروری ہے۔

   سنن الدار قطنی کی روایت میں ہے :”عن  ابی ھریرہ رضی اللہ عنہ   ان النبی صلی اللہ علیہ وسلم امر الذی افطریومامن رمضان  بکفارۃ الظھار‘‘یعنی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ماہ رمضان کے ایک دن روزہ توڑنے والے کو کفارہ ظہار کا حکم دیا۔ (سنن الدارقطنی ،جز2،صفحہ411،دارالمعرفۃ بیروت)

   ردالمحتار میں ظہارکےروزے کاحکم بیان کرتے ہوئے فرمایا:”اذا ابتدأ الصوم فی اول الشھر کفاہ صوم شھرین تامین او ناقصین وکذا لو کان احدھما تاما والآخر ناقصا،وان لم یکن صومہ فی اول الشھر برویۃ الھلال بان غم اوصام فی اثناء الشھر فانہ یصوم ستین یوما‘‘ یعنی جب کفارے کے روزہ رکھنے کی ابتدامہینے کے شروع سے ہو،تو2ماہ کے روزے کفایت کریں گے ،چاہے 2ماہ مکمل 30دن کے ہوں یا دونوں 29 دن کے ہوں یا دونوں میں سے ایک 30 دن کامکمل ہو اور دوسرا29 دن کاہو۔ اوراگر چانددیکھ کر مہینے کی ابتدا سے روزے نہیں رکھے اس طرح کہ بادلوں کی وجہ سے رویت ہلال نہ ہوئی یا مہینے کے درمیان سے روزہ رکھناشروع کیا،تو 60 دن کے روزےرکھے گا۔ (ردالمحتار مع الدر المختار،جلد5،صفحہ141،مطبوعہ کوئٹہ)

   حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح میں رمضان کے روزے کا کفارہ بیان کرتے ہوئے فرمایا:(صام شھرین متتابعین)ولو ثمانیۃ و خمسین یوما بالھلال والافستین یوما‘‘ یعنی 2ماہ کے لگاتارروزے رکھے ،اگرچہ 58دن بنیں جبکہ روزے چاند دیکھ کر شروع کرے ورنہ 60 دن پورے کرے ۔ (حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح ،جلد2، صفحہ335،مکتبہ  غوثیہ کراچی)

   نزہۃ القاری میں ہے:”دارقطنی میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے جس نے رمضان میں روزہ توڑ دیاتھا ، ظہارکے کفارے کاحکم دیااور ظہارکے کفارے میں ترتیب ہے،نیز اس حدیث کاسیاق بھی اس پر نص ہے ۔سب سے پہلے غلام آزاد کرنا۔یہ غلام مردہو یا باندی، مسلمان ہویاکافر، بچہ ہویابوڑھا۔ اگر اس کی استطاعت نہ ہو،تودومہینے مسلسل روزے رکھے ۔ اس کی بھی استطاعت نہ ہو ،تو ساٹھ مسکینوں کودونوں وقت کھاناکھلانا۔‘‘ (نزھۃ القاری ،جلد3،صفحہ337،فریدبک اسٹال ،لاھور)

   صدرالشریعہ بدرالطریقہ مفتی امجدعلی اعظمی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں :”روزےاگر پہلی تاریخ سے رکھے، تو دوسرے مہینے کے ختم پر کفارہ ادا ہو گیا ،اگرچہ دونوں مہینے 29کے ہوں اور اگر پہلی تاریخ سے نہ رکھے ہوں، تو ساٹھ پورے رکھنے ہوں گے ۔ ‘‘(بھارشریعت،جلد2،صفحہ213،مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم