مجیب: ابو حذیفہ محمد
شفیق عطاری
مصدق: مفتی محمد قاسم
عطاری
فتوی نمبر: Aqs-1602
تاریخ اجراء: 19 رمضان المبارک1440ھ/04جون2019
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے دین
و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ کسی عذر کی
وجہ سے اگر کوئی شخص رمضان کے روزے نہ رکھ سکے تو کیا اس پر بھی
صدقہ فطرہ لازم ہوگا یا نہیں ؟جبکہ وہ شخص صاحب استطاعت بھی
ہو۔
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ
الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ
وَالصَّوَابِ
جی
ہاں ! ایسے شخص پر بھی صدقہ فطر لازم ہوگا ،کیونکہ رمضان کے
روزے رکھنا صدقہ فطر کے واجب ہونے کے لئے ضروری نہیں اور اگر
کسی نے معاذ اللہ ! قصداً جان بوجھ کر بھی روزے نہ رکھے ہوں
،توبھی صدقہ فطر اس پر لازم رہے گا
۔
بدائع الصنائع میں ہے : ”وكذلك وجود الصوم في شهر رمضان ليس
بشرط لوجوب الفطرة حتى ان من افطر لكبر او مرض او سفر يلزمه صدقة الفطر“یعنی اسی طرح رمضان کے
مہینے میں روزہ رکھنا ، صدقہ فطر کے واجب ہونے کے لئے شرط نہیں
ہے، یہاں تک کسی نے بڑھاپےیامرض یا سفر کی وجہ سے
روزہ نہ رکھا تو اس پر بھی صدقہ فطر واجب ہوگا۔(بدائع الصنائع، جلد2، صفحہ199، مطبوعہ کوئٹہ)
علامہ شامی علیہ الرحمۃ
لکھتے ہیں ”تجب الفطرۃ وان افطر
عامدا “ یعنی اگر کوئی جان بوجھ
کر بھی روزہ نہ رکھے تو اس پر بھی صدقہ فطر واجب ہے۔(ردالمحتار، جلد3، صفحہ367، مطبوعہ کوئٹہ)
صدر الشریعہ بدرالطریقہ مفتی
امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ارشاد فرماتے ہیں:”صدقہ فطر
واجب ہونے کے لیے روزہ رکھنا شرط نہیں، اگر کسی عذر، سفر، مرض،
بڑھاپے کی وجہ سے یا معاذ اللہ ! بلاعذر روزہ نہ رکھا جب بھی
واجب ہے۔“(بھا ر شریعت، جلد1،
حصہ5، صفحہ936، مکتبۃ المدینہ ، کراچی )
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
اگر رَمضان کے روزے چھوٹ جائیں تو انہیں کسی بھی وقت رکھ سکتے ہیں
قضائے رمضان کے روزےکسی بھی موسم میں رکھ سکتےہیں؟
کیا تیس روزوں کا فدیہ ایک ساتھ ایک ہی فقیر کو دے سکتے ہیں؟
کن صورتوں میں روزہ توڑنے پر کفارہ لازم آتا ہے؟
کیا امتحانات کی وجہ سے طلبہ کا رمضان کےروزے قضا کرنا جائز ہے؟
سفر میں روزے کا حکم
سحری اور روزہ
کیا انجیکشن لگوانے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟