مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی
فتوی نمبر: Nor-13040
تاریخ اجراء: 27 ربیع الاول 1445 ھ/14 اکتوبر
2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں
کہ جماع کرتے ہوئے صرف حشفہ کے چھپ جانے
سے غسل فرض ہوجاتا ہے، تو اگر میاں بیوی نے روزہ کی حالت میں مباشرت کی اور صرف حشفہ
چھپنا پایا گیا، تو اس صورت میں
روزہ بھی ٹوٹ جائے گا؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
بیوی
سے ہمبستری کرتے ہوئے صرف حشفہ بھی شرمگاہ میں چھپ گیا،
تو روزہ ٹوٹ جائے گا ،اس روزہ کی قضا لازم ہےاور اگر یہ رمضان کا ادا
روزہ تھا ، تو قضا کے ساتھ ساتھ کفارہ بھی لازم ہوگا۔
واضح رہے کہ بلا
عذرِ شرعی جان بوجھ کر روزہ توڑنا، ناجائز و گناہ ہے ۔ اس صورت میں
روزے کی قضا کے ساتھ ساتھ توبہ کرنا بھی لازم ہے۔
تنویر الابصار
و در مختار میں ہے:”(إن جامع) المكلف آدميًّا مشتهى (في رمضان أداء) ۔۔ ( أو جومع) و
توارت الحشفة (في أحد السبيلين) أنزل أو لا۔۔۔ (قضی وکفر) “یعنی
اگر مکلف مشتھی آدمی نے رمضان
کے ادا روزے میں سبیلین میں سے کسی ایک
میں جماع کیا یا اس کے ساتھ جماع کیا گیا اور حشفہ
چھپ گیا تو
انزال ہوا ہو یا نہیں ، روزے کی قضا کرے اور کفارہ دے۔(الدر المختار علی تنویر
الابصار ملتقطا، جلد 3،صفحہ 442۔445، مطبوعہ:کوئٹہ )
علامہ ابنِ
عابدین شامی رحمۃ اللہ علیہ ”توارت الحشفۃ“ کے تحت فرماتے
ہیں:”ای غابت وھذا بیان لحقیقۃ الجماع
لانہ لا یکون الا بذلک“یعنی حشفہ غائب ہوجائے اور
یہ جماع کی حقیقت کا بیان ہے کیونکہ اس کے
بغیر جماع نہیں ہوتا۔(رد المحتار علی الدر المختار، جلد3، صفحہ 442، مطبوعہ:کوئٹہ)
خانیہ
میں ہے:”إذا أصبح صائماً في رمضان
فجامع امرأته متعمداً عليه القضاء والكفارة إذا توارت الحشفة أنزل أو لم ينزل “یعنی
رمضان میں جب کسی نے صبح کی پھر جان بوجھ کر اپنی
بیوی سے جماع کیا ، تو اس پر قضا و کفارہ لازم ہے بشرطیکہ
حشفہ چھپ گیا ہو، انزال ہو ہو یا نہ ہوا ہو۔(فتاوی قاضی خان،جلد1،
صفحہ 188، مطبوعہ : بیروت)
مبسوط سرخسی
میں ہے:”وإذا جامع الرجل امرأته
في الفرج فغابت الحشفة ولم ينزل فعليهما القضاء والكفارة والغسل ۔ ۔۔
أما الكفارة فلحصول الفطر على وجه تتم الجناية به “یعنی
جب کسی شخص نے اپنی بیوی کی اگلی شرمگاہ
میں جماع کیا اور حشفہ غائب
ہوگیا مگر انزال نہیں ہوا، تو
ان دونوں پر روزے کی قضا، کفارہ اور غسل لازم ہے۔۔۔۔کفارہ لازم ہونے کی وجہ یہ ہے کہ روزہ توڑنے کا حصول ایسے طریقہ پر
ہوا جس سے جنایت کامل ہوتی ہے۔(المبسوط ، جلد 3، صفحہ 79،مطبوعہ:بیروت)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
اگر رَمضان کے روزے چھوٹ جائیں تو انہیں کسی بھی وقت رکھ سکتے ہیں
قضائے رمضان کے روزےکسی بھی موسم میں رکھ سکتےہیں؟
کیا تیس روزوں کا فدیہ ایک ساتھ ایک ہی فقیر کو دے سکتے ہیں؟
کن صورتوں میں روزہ توڑنے پر کفارہ لازم آتا ہے؟
کیا امتحانات کی وجہ سے طلبہ کا رمضان کےروزے قضا کرنا جائز ہے؟
سفر میں روزے کا حکم
سحری اور روزہ
کیا انجیکشن لگوانے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟