مجیب: مفتی فضیل
رضا عطاری
فتوی نمبر: 38
تاریخ اجراء: 07رمضان
المبارک4214ھ/20اپریل2021ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے دین
و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ جائے نماز میں
رمضان کے آخری عشرے کا مسنون اعتکاف کروایا جا سکتا ہے یا نہیں؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ
الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ
وَالصَّوَابِ
مردوں کے اعتکاف کے لیے وقف
مسجد کا ہونا شرط ہے ، جائے نماز چونکہ مسجد نہیں ہوتی اس لئے اس میں
مردوں کا اعتکاف بھی نہیں ہوسکتا۔ احناف کے نزدیک وقف
مسجد کے علاوہ صرف عورتوں کا اعتکاف نماز کے لئے گھر میں مخصوص کی گئی
جگہ جسے مسجدِ بیت کہتے ہیں اس میں ہوسکتا ہے۔ مردوں کے
اعتکاف کے لئے بہر صورت مسجد ضروری ہے ، جائے نماز میں اعتکاف
ہرگز درست نہ ہوگا۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
اگر رَمضان کے روزے چھوٹ جائیں تو انہیں کسی بھی وقت رکھ سکتے ہیں
قضائے رمضان کے روزےکسی بھی موسم میں رکھ سکتےہیں؟
کیا تیس روزوں کا فدیہ ایک ساتھ ایک ہی فقیر کو دے سکتے ہیں؟
کن صورتوں میں روزہ توڑنے پر کفارہ لازم آتا ہے؟
کیا امتحانات کی وجہ سے طلبہ کا رمضان کےروزے قضا کرنا جائز ہے؟
سفر میں روزے کا حکم
سحری اور روزہ
کیا انجیکشن لگوانے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟