Jaan Bujh Kar Farz Roza Chorne Ki Talafi

جان بوجھ کرفرض روزہ چھوڑنے کی تلافی

مجیب: ابو حفص مولانا محمد عرفان عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-1942

تاریخ اجراء:11صفرالمظفر1445ھ/29اگست2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کوئی فرض روزہ جان بوجھ کر چھوڑ دے، تو اس کی تلافی کیسے کی جائے گی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگر کوئی شخص جان بوجھ کر فرض روزہ بغیر عذرِ شرعی چھوڑ دے، تو سخت گناہ گار اور عذابِ نار کا حقدار ہو گا۔اس پر توبہ کے ساتھ قضا کرنی لازم ہو گی، توبہ و قضا کر لینے سے وہ وبال سے تو بری الذمہ ہو جائے گا، لیکن جو فضیلت ادا روزے کی تھی، اس کے برابر ہرگز نہیں ہو سکتا۔ نیز روزہ چھوڑنے کا سراسر نقصان ہی ہے، کوئی فائدہ نہیں ہے، کیونکہ جان بوجھ کر روزہ چھوڑا ہو تو دن بھر روزہ داروں کی طرح رہنا الگ سے واجب ہو گا، یعنی وہ دن بھر کچھ کھائے پیئے گا، تو جداگانہ گناہ گار ہو گا۔ لہذا ایسے افراد کو چاہئے فرائض و واجبات کو پابندی کے ساتھ ادا کریں،  اسی میں عافیت اور برکت ہے۔

   حضرت سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ،نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس نے رَمضان کے ایک دن کا روزہ بغیر رُخصت وبغیر مرض اِفطار کیا (یعنی نہ رکھا)توزمانے بھر کا روزہ بھی اُس کی قضا نہیں ہوسکتا اگرچہ بعد میں رکھ بھی لے ۔(جامع تِرمذی، جلد۲، صفحہ۱۷۵، رقم الحدیث۷۲۳)یعنی وہ فضیلت جو رمضان المبارک میں روزہ رکھنے کی تھی، اب کسی طرح نہیں پاسکتا۔(بہارِ شریعت، جلد01، حصہ 05،صفحہ985، ملخصاً،مکتبۃ المدینہ)

   رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں:”بینا انا نائم  اذ  اتانی رجلان،  فأخذا بضبعی، فأتیا بی جبلاً وعراً، فقالا: اصعد، فقلتُ:انّی لا اطیقہ، فقالا: انّا سنسھلہ لک، فصعدتُ حتّی اذا کنتُ فی سواء الجبل اذا بأصوات شدیدۃ، قلتُ: ما ھذہ الأصوات؟ قالوا: ھذا عواء اھل النار، ثمّ انطلق بی فاذا انا بقوم معلّقین بعراقیبھم، مشقّقۃ أشداقھم، تسیل أشداقھم دماً قال:قلتُ: من ھؤلاء؟ قال: ھؤلاء الذین یفطرون قبل تحلّۃ صومھم“ یعنی میں سو رہا تھا ۔ اچانک میرے پا س دو شخص آئے، انہوں نے مجھے میرے بازو سے تھاما اور ایک دشوار گزار پہاڑ کے پاس لے آئے اور بولے: اوپر تشریف لے چلیں ۔ میں نے کہا:میں اس کی طاقت نہیں رکھتا۔وہ بولے: ہم اسے آپ کے لیے آسان کر دیں گے۔ لہٰذا میں اوپر چڑھنے لگا یہاں تک کہ جب میں پہاڑکے برابرہوا تو بہت ہولناک آوازیں آنے لگیں ، میں نے پوچھا:یہ آوازیں کیسی ہیں ؟ انہوں نےجواب دیا :یہ جہنمیوں کے چیخنے کی آوازیں ہیں ۔ پھر وہ مجھے لے کر ایسے لوگوں کے پاس آئے جو اپنی کونچوں کے ساتھ لٹکے ہوئے تھے، ان کے جبڑوں کو چیرا ہواتھا اور ان سے خون بہہ رہا تھا، میں نے پوچھا:یہ لوگ کون ہیں ؟ جواب ملا :یہ وہ لوگ ہیں جو روزہ افطارکرنے کاجائز وقت ہونے سے پہلے ہی روزہ افطار کر لیتے تھے۔(صحیح ابن خزیمہ ،کتاب الصیام ،،حدیث 1986،جلد3،صفحہ237، بیروت )

   امامِ اہلسنّت امام احمدرضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن اس حدیثِ پاک کے تحت فرماتے ہیں :”چوں پیش از وقتِ افطار را ایں عذاب ست اصلاًروزہ نہ داشتن را خود قیاس کن کہ چنداں باشد۔وَالْعِیَاذُ بِاﷲ‘‘ یعنی جب قبل از وقت روزہ افطار کرنے پر یہ عذاب ہے توخود سوچئے بالکل روزہ نہ رکھنے پر کتنا عذاب ہوگا۔وَالْعِیَاذُ بِاﷲ‘‘۔(فتاوی رضویہ،جلد10، صفحہ341،رضا فاونڈیشن،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم