Itikaf Ki Mannat Manne Se Mannat Kyun Wajib Hoti Hai?

اعتکاف کی منت ماننے سے منت کیوں واجب ہو جاتی ہے ؟

مجیب:مفتی محمد قاسم عطاری

فتوی نمبر:Aqs-2356

تاریخ اجراء:03 جمادی الاُولی1444ھ/29 نومبر2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ منت اس چیز کی واجب ہوتی ہے ، جس کی جنس سے کوئی عبادت واجب ہو ۔ سوال یہ ہے کہ اعتکاف کی منت ماننے سے واجب کیوں ہوتی ہے ، حالانکہ اعتکاف تو سنتِ مؤکدہ ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اعتكاف کی منت ماننے سے یہ منت واجب ہوجاتی ہے ۔اس کی مختلف توجیہات ہیں :

   (1) اعتکاف میں اصل اللہ تعالیٰ کے لیے ٹھہرنا ہوتا ہے اور اس کی جنس سے واجب موجود ہے اور وہ ہے عرفہ میں وقوف کرنا ، تو وہاں بھی چونکہ اللہ عز و جل کے لیے ٹھہرنا ہی ہوتا ہے ، جو حج کا عظیم ترین فرض ہے اور وہی ٹھہرنا اعتکاف میں بھی پایا جارہا ہے ، اس لیے اس کی منت لازم ہوجاتی ہے ۔

   (2) جیسے اس چیز کی منت لازم ہوتی ہے ، جس کی جنس سے کوئی واجب موجود ہو ، ایسے ہی جو چیز کسی واجب پر مشتمل ہو ، اس کی منت بھی واجب ہوجاتی ہے ، تو اعتکاف بھی چونکہ نماز، روزے پر مشتمل ہوتا ہے ، اس لیے اس کی منت بھی واجب ہوجاتی ہے ۔

   (3)اعتکاف کی منت مان کر درحقیقت بندہ اپنے اوپر نماز کو لازم کرتا ہے اور نماز کو اپنے اوپر واجب کرنے سے واجب ہوجاتی ہے ، اس وجہ سے بھی اعتکاف کی منت واجب ہوجاتی ہے ۔

   ان تینوں توجیہات کو بیان کرتے ہوئے حاشیہ شلبی علی التبیین میں ہے : ” فإن قيل ينبغي أن لا يجب الاعتكاف بالنذر لأنه إنما يجب بالنذر ما كان من جنسه أوجب اللہ تعالى أما إذا لم يكن فلا يجب والاعتكاف من جنسه ليس بواجب لله تعالى قلنا بل من جنسه واجب لله تعالى وهو اللبث بعرفة يوم عرفة وهو الوقوف أو النذر بالشيء إنما يصح إذا كان من جنسه واجب لله تعالى أو مشتمل على الواجب وهذا كذلك لأن الاعتكاف مشتمل على الصوم ومن جنس الصوم واجب فيكون النذر به مشتملا على اللبث والصوم ومن جنس الصوم واجب وإن لم يكن من جنس اللبث واجب فيصح النذر على هذا نقل عن صدر سليمان وفي جامع فخر الإسلام النذر بالاعتكاف صحيح وإن كان ليس لله تعالى من جنسه إيجاب لأن الاعتكاف إنما شرع لدوام الصلاة ولذلك صار قربة فصار التزامه بمنزلة التزام الصلاة والصلاة عبادة مقصودة اهـ “ترجمہ:اگر یہ اعتراض کیا جائے کہ منت ماننے سے اعتکاف واجب نہیں ہونا چاہیے ، کیونکہ منت کے ذریعے وہ چیز لازم ہوتی ہے ، جس کی جنس سے کسی چیز کو اللہ تعالیٰ نے واجب فرمایا ہو اور جب ایسا نہ ہو ، تو وہ چیز منت ماننے سے واجب نہیں ہوتی اور اعتکاف کی جنس میں سے کوئی بھی چیز اللہ عز و جل کی طرف سے واجب نہیں کی گئی ( تو پھر اس کی منت ماننے سے واجب کیوں ہوتی ہے ؟) تو ہم یہ جواب دیں گے کہ اس کی جنس سے واجب موجود ہے اور وہ ہے عرفہ کے دن مقامِ عرفہ میں ٹھہرنا اور وہ وُقوفِ عرفہ ( حج کا عظیم ترین فرض ہے ، یا پھر اس کا دوسرا جواب یہ ہوگا کہ ) کسی چیز کی منت اس وقت درست ہوتی ہے ، جب اس کی جنس سے واجب موجود ہو یا وہ چیز کسی واجب پر مشتمل ہو اور یہاں بھی ایسا ہی معاملہ ہے ، کیونکہ اعتکاف روزے پر مشتمل ہوتا ہے اور روزے کی جنس سے واجب موجود ہے ، تو اعتکاف کی منت لُبث ( یعنی اللہ عز و جل کے لیے کسی جگہ ٹھہرنے ) اور روزے پر مشتمل ہے، تو اگرچہ لُبث کی جنس سے واجب نہ مانا جائے ، لیکن روزے کی جنس سے تو واجب موجود ہے ، تو اس اعتبار سے اعتکاف کی منت درست ہوجائے گی ، یہ شیخ صدر سلیمان سے نقل کیا گیا ہے اورفخر الاسلام کی جامع میں ہے کہ اگرچہ اعتکاف کی جنس سے کوئی واجب موجود نہیں ہے ، لیکن پھر بھی اس کی منت ماننا درست ہے ، کیونکہ اعتکاف تو نماز کے دَوام (یعنی کثرت سے نمازیں پڑھنے)کے لیے مشروع ہے اور اسی وجہ سے یہ قربت ہے ، تو اعتکاف کا التزام کرنا ، گویا کہ اپنے اوپر نماز کا التزام کرنا ہے اور نماز عبادتِ مقصودہ ہے ( اس وجہ سے اعتکاف کی منت واجب ہوجائے گی )۔( حاشیہ شلبی علی تبیین الحقائق ، کتاب الصوم  ، جلد 2 ، صفحہ 221، دار الکتب العلمیہ ، بیروت )

   نماز کی وجہ سے اعتکاف کی منت واجب ہونے سے متعلق کشف الاسرار میں ہے : ”صح النذر بالاعتكاف وإن لم يكن في الشرع واجب من جنسه،لأنه نذر بالصلاة معنى والتابع للشيء له حكم الأصل “ ترجمہ: اعتکاف کی منت ماننا درست ہے، اگرچہ اس کی جنس سے شریعت میں کوئی واجب نہیں ہے ، کیونکہ ( اعتکاف کی منت ماننے سے ) وہ بندہ معنوی طور پر نماز کی منت مان رہا ہے اور کسی چیز کے تابع کا اُس کی اصل والا ہی حکم ہوتا ہے ۔(کشف الاسرار شرح اصول بزدوی ، جلد 4 ، صفحہ 138 ، مطبوعہ دار الکتب الاسلامی ، بیروت )

   غمز عیون البصائر میں اعتکاف کونماز کے آخری قعدے کی مثل قرار دیتے ہوئے یوں بیان کیا گیا: ” وأما الاعتكاف فلأن القعدة الأخيرة في الصلاة فرض وهي لبث كالاعتكاف “ ترجمہ: بہرحال اعتکاف ( کی منت اس لیے واجب ہوجاتی ہے ، ) کیونکہ نماز میں آخری قعدہ فرض ہوتا ہے اور وہ اعتکاف کی طرح ٹھہرنا ہوتا ہے ۔( غمز عیون البصائر ، جلد 2 ، صفحہ 72 ، مطبوعہ بیروت )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم