مجیب:ابو عبد اللہ محمد سعید عطاری
مصدق: مفتی فضیل رضا عطاری
فتوی نمبر: 18
تاریخ اجراء: 07رمضان
المبارک4214ھ/20اپریل2021ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا
فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے
بارے میں کہ کیا روزہ میں جھاگ والی مسواک کر سکتے ہیں
یا نہیں ؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ
الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ
وَالصَّوَابِ
روزہ کی
حالت میں ہر قسم کی مسواک کرسکتے ہیں ، اس کے کرنے سے روزہ نہیں
ٹوٹتا ، بلکہ جس طرح عام دِنوں میں مسواک کرنا سنت ہے ۔ اسی طرح
روزہ کی حالت میں بھی سنت ہے ، البتہ یہ بات یاد
رہے کہ اگر روزہ دار ہونا یاد ہو اور چبانے سے ریشےٹوٹتے ہوں یا
ذائقہ محسوس ہو، تو چبانے سےبچنا چاہیے۔
فتاویٰ عالمگیری میں
ہے :’’ولابأس بالسواک الرطب والیابس
فی الغداۃ والعشی ‘‘یعنی روزہ کی حالت میں
مسواک کرنے میں کوئی حرج نہیں خواہ مسواک خشک ہو یاتر
اورخواہ صبح کی جائے یاشام کو ۔( فتاوی هندیہ ، کتاب الصوم، الباب الثالث ، جلد 1 ، صفحہ 199 ،
مطبوعہ بیروت )
یونہی صدر الشریعہ
مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے
ہیں: ’’روزہ میں مسواک خشک ہو یا تر اگرچہ پانی سے تَر
کی ہو زوال سے پہلے کرے یا بعد ، کسی وقت مکروہ نہیں
۔اکثر لوگوں میں مشہور ہے کہ دوپہر ( کے ) بعد روزہ دار کے لیے مسواک کرنا مکروہ ہے ، یہ ہمارے مذہب کے خلاف
ہے۔‘‘(بهارِ شریعت،حصہ 5 ، جلد 1 ، صفحہ 997 ، مکتبۃ
المدینہ ، کراچی )
سیدی اعلیٰ
حضرت امامِ اہلسنّت امام احمدرضاخان علیہ رحمۃ الرحمٰن ارشاد
فرماتے ہیں :’’مسواک کرنا سنت ہے ہر وقت کرسکتا ہے، اگرچہ تیسرے پہر یاعصر
کو،چبانے سے لکڑی کے ریزے چھوٹیں یامزہ محسوس ہوتونہ
چاہئے۔‘‘( فتاویٰ
رضویہ ، جلد 10 ، صفحہ 511 ، رضا فاؤنڈیشن ، لاھور )
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
اگر رَمضان کے روزے چھوٹ جائیں تو انہیں کسی بھی وقت رکھ سکتے ہیں
قضائے رمضان کے روزےکسی بھی موسم میں رکھ سکتےہیں؟
کیا تیس روزوں کا فدیہ ایک ساتھ ایک ہی فقیر کو دے سکتے ہیں؟
کن صورتوں میں روزہ توڑنے پر کفارہ لازم آتا ہے؟
کیا امتحانات کی وجہ سے طلبہ کا رمضان کےروزے قضا کرنا جائز ہے؟
سفر میں روزے کا حکم
سحری اور روزہ
کیا انجیکشن لگوانے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟