Hafte Ke Din Roza Rakhna Kaisa ?

ہفتے کے دن کاروزہ رکھنا کیسا ؟

مجیب: مولانا محمد سعید عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-1873

تاریخ اجراء:16محرم الحرام1445ھ/04اگست2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا سنیچر کو روزہ رکھنا منع ہے  ؟             

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   سنیچر یعنی ہفتہ والے دن روزہ رکھنا مطلقا ممنوع یا مکروہ نہیں ہے بلکہ اس کی کچھ صورتیں ہیں :

   (1)خاص صرف ہفتہ کے  دن قصدا روزہ رکھنا ۔۔یہ مکروہ تنزیہی ہے یعنی جائز ہے لیکن نہ رکھنا بہتر۔

   (2)خاص ہفتہ کے دن کا روزہ یہودیوں سے مشابہت کی نیت سے رکھنا ۔۔یہ مکروہ تحریمی ہے یعنی ناجائز و گناہ ہے ۔

   (3) مذکورہ دونوں صورتیں نہ ہوں جیسے کوئی شخص اپنے معمول کے روزے رکھ رہا ہے اور درمیان میں ہفتہ آجائے، یا مستحب روزے ہفتہ کے دن آجائیں، یا ہفتہ کے ساتھ  ، آگے یا پیچھے ایک اور دن بھی روزہ رکھ رہا ہے ۔۔یہ بالکل بلا کراہت جائز ہے ۔

   در مختار میں ہے :”والمکروہ تحریما کالعیدین و تنزیھا کعاشوراء وحدہ و سبت وحدہ“ ترجمہ:اور مکروہ تحریمی روزہ جیسے عیدین کا روزہ اور مکروہ تنزیہی روزہ جیسے صرف دس محرم یا صرف ہفتہ کا روزہ ۔

   رد المحتار میں ہے :” (قوله: وسبت وحده) للتشبه باليهود بحر وهذه العلة تفيد كراهة التحريم إلا أن يقال: إنما تثبت بقصد التشبه “ترجمہ: شارح کا قول : صرف ہفتہ کے دن کا روزہ ۔۔یہ مکروہ ہونا یہودیوں سے مشابہت کی وجہ سے ہے  اور یہ علت مکروہ تحریمی کا فائدہ دیتی ہے لیکن یوں کہا جائے گا کہ کراہت تحریمی اس وقت ثابت ہوگی جبکہ مشابہت کا قصد ہو ۔(الدر المختار مع رد المحتار،کتاب الصوم،ج 2،ص 375،دار الفکر،بیروت)

   اسی میں ہے :” يكره تعمد صومه الا إذا وافق يوما كان يصومه قبل۔۔۔ وأفاد قوله وحده أنه لو صام معه يوما آخر فلا كراهة“ترجمہ:قصدا صرف ہفتہ کاروزہ مکروہ ہے ہاں اگر ہفتہ کا دن اس دن سے موافق ہوجائے جس کا یہ پہلے سے روزہ رکھتا تھا  تو مکروہ بھی نہیں  اور شارح کا قول وحدہ اس بات کا فائدہ دے رہا ہے کہ اگر ہفتہ کے ساتھ دوسرے دن کا روزہ بھی رکھ لیا تو مکروہ بھی نہیں۔(الدر المختار مع رد المحتار،کتاب الصوم،ج 2،ص 375،376،دار الفکر، بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم