Saqda Fitr Kis Per Wajib Hai ?

صدقہ فطر کس پر واجب ہے؟

مجیب:مولانا ذاکر حسین صاحب زید مجدہ

مصدق:مفتی فضیل رضا عطاری

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ  رمضان المبارک 1442ھ مئی 2021

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ جس شخص نے کسی عذر کی وجہ سے رمضان شریف کے روزے نہ رکھے ہوں کیا اس پر بھی صدقہ ٔ فطر واجب ہے یا نہیں؟

سائل : محمد قاسم (حیدر آباد)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   صدقۂ فطر ہر آزاد ، مسلمان کہ جو نصاب کا مالک ہو (یعنی جس کے پاس ساڑھے سات تولہ سونا یا ساڑھے باون تولہ چاندی یا ساڑھے باون تولہ چاندی کی مالیت کے بقدر رقم یا کوئی سامان حاجتِ اصلیہ اور قرض کے علاوہ موجود ہو) اس پر واجب ہے۔ رمضان کے روزے رکھنا اس میں شرط نہیں وہ جدا گانہ طور پر فرض ہیں لہٰذا جس نے کسی عذر کی وجہ سے یا معاذ اللہ بلاعذر ، رمضان میں روزے نہیں رکھے ، اگر وہ صاحبِ نصاب ہے تو اس پر بھی صدقہ ٔفطر واجب ہے۔

   تنبیہ:یاد رہے کہ بغیر کسی شرعی عذر کے رمضان شریف کا روزہ چھوڑدینا ، سخت حرام و گناہ ہے ، ایسے شخص پر شرعاً اس گناہ سے توبہ کرنا اور بعد میں ان روزوں کی قضا کرنا لازم ہے ، یونہی جس شخص نے کسی شرعی عذر کی وجہ سے روزے نہیں رکھے ، اس پر بھی عذر ختم ہونے کے بعد ان روزوں کی قضا لازم ہے ، ہاں اگر یہ شیخِ فانی کی حد تک پہنچ چکا ہو یعنی اس قدر بوڑھا ہوچکا ہو کہ بڑھاپے کی وجہ سے اس میں نہ اب روزہ رکھنے کی طاقت ہے اور نہ آئندہ اتنی طاقت آنے کی امید ہے بلکہ روز بروز کمزوری بڑھتی جارہی ہےتو ایسی صورت میں اس پر ہر روزے کے عوض فدیہ دینا لازم ہے۔ ایک روزہ کا فدیہ ، ایک صدقۂ فطر کی مقدار یعنی نصف صاع (2 کلو میں 80 گرام کم) گندم یا اس کا آٹا ، یا ایک صاع (یعنی 4 کلو میں 160 گرام کم) کھجور ، یا کشمش یا جو یا اس کا آٹا ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم