Eid Ke Moqe Par Mehman Ka Sadqa e Fitr Kis Par Wajib Hai ?

عید کے موقع پر مہمان کا صدقۂ فطر کس پر واجب ہے؟

مجیب: مفتی محمد قاسم عطاری

تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضانِ مدینہ اپریل2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ بعض لوگ کہتے ہیں کہ عید کے قریب مہمان آئے، تو مہمان کا صدقۂ فطر بھی میزبان کے ذمہ لازم ہوتا ہے، کیا یہ بات درست ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   صدقۂ فطر ہر آزاد، مسلمان، مالکِ نصاب (یعنی جس کے پاس ساڑھے سات تولہ سونا یا ساڑھے باون تولہ چاندی یا اتنی چاندی کی مالیت کے بقدر رقم یا کوئی سامان حاجتِ اصلیہ اور قرض کے علاوہ موجود ہو، اس) پر عید الفطر کی صبحِ صادق طلوع ہوتے ہی واجب ہو جاتا ہے اور ہر مالکِ نصاب کا فطرانہ اُسی پر واجب ہوتا ہے، دوسرے پر نہیں؛ حتی کہ نابالغ بچہ بھی صاحبِ نصاب ہو، تو اسی کے مال سے ادا کیا جائے گا، یونہی مہمان مالکِ نصاب ہے، تو ا س کا صدقۂ فطر بھی اُسی پر واجب ہو گا، میزبان پر نہیں،البتہ اگر میزبان خود ادا کرنا چاہے، تومہمان کی اجازت سے اس کی طرف سے ادا کرنے میں حرج بھی نہیں۔

   نوٹ: نابالغ بچہ صاحب ِ نصاب ہو تو اسی کے مال سے اس کا صدقہ فطر ادا کیا جائے گا لیکن صاحبِ نصاب نہ ہو تو پھر اس کا غنی باپ ہی اس کی طرف سے صدقہ فطر دے گا۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم