Dhuan Ya Gard o Ghubar Halaq Mein Chala Jaye, To Roza Toot Jaye Ga?

دھواں یا گرد و غبار حلق میں چلا جائے، تو روزہ ٹوٹ جائے گا ؟

مجیب:مفتی ابوالحسن محمد ہاشم خان عطاری

فتوی نمبر:Lar-12744

تاریخ اجراء:02رمضان المبارک1445ھ/13مارچ2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین  اس مسئلے کے بارے میں کہ میں پتھر کی رگڑائی کا کام کرتاہوں ،جب خشک پتھر کو گرائنڈر مشین کےساتھ رگڑا جاتاہے ،تو اس سے بہت زیادہ دھول،مٹی اڑتی ہے،جو حلق میں بھی چلی جاتی ہے ۔کیا اس سےروزہ ٹوٹ جائےگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   روزے کی حالت میں  گرد وغبار  اور دھواں وغیرہ  خود بخودحلق میں  چلا جائے، تو روزہ یاد ہونے کے باجود اس سے روزہ نہیں ٹوٹتا،کیونکہ اس سے بچنا ممکن نہیں ہوتا،لہذا پوچھی گئی صورت میں بھی پتھر وغیرہ کی رگڑائی کرتے ہوئے جو دھول مٹی خود بخود حلق میں چلی جاتی ہے اس سےروزہ نہیں ٹوٹے گا۔البتہ اگرکوئی قصداًسانس کے ذریعے دھول مٹی کھینچ کرحلق تک پہنچائے اور اسے روزہ دار ہونا یاد ہو،تو اس کا روزہ ٹوٹ جائےگا۔

   مجمع الانہر في شرح ملتقى الابحر،درمختاروغیرہ کتب فقہ میں ہے ۔واللفظ للاول: ”(وإن دخل في حلقه غبار أو دخان أو ذباب) وهو ذاكر لصومه (لا يفطر) والقياس أن يفطر لوصول المفطر إلى جوفه وإن كان لا يتغذى به وجه الاستحسان أنه لا يقدر على الامتناع عنه فإنه إذا أطبق الفم لا يستطاع الاحتراز عن الدخول من الأنف فصار كبلل تبقى في فيه بعد المضمضة وعلى هذا لو أدخل حلقه فسد صومه حتى إن من تبخر ببخور فاستشم دخانه فأدخله حلقه ذاكرا لصومه أفطر؛ لأنهم فرقوا بين الدخول والإدخال في مواضع عديدة،لأن الإدخال عمله والتحرز ممكنترجمہ:اور اگر حلق میں غبار ،دھواں یا مکھی چلی گئی اور اسے روزہ دار ہونا یاد ہو،تو بھی اس کا روزہ نہیں ٹوٹےگا ۔قیاس کا تقاضا یہ ہے کہ روزہ ٹوٹ جائے گا، اگرچہ اس سے غذائیت حاصل نہیں ہوتی ،روزہ توڑنے والی چیز کے پیٹ میں پہنچنے کی وجہ سے۔اور استحسان یعنی روزہ نہ ٹوٹنے کی وجہ یہ ہے کہ  ان چیزوں کو حلق میں داخل ہونے سے روکنے پر قادر نہیں ہے کہ جب وہ  منہ بند کرےگا تو غبار اور دھوئیں وغیرہ کو ناک سے داخل ہونے سے نہیں روک سکے گا،تو یہ چیزیں  کلی کرنے کے بعد  منہ میں رہ جانے والی تری کی مانند ہیں ۔اور اس پر یہ مسئلہ ہے کہ اگر وہ ان چیزوں کو خود منہ میں داخل کرےگا ،تو اس کا روزہ ٹوٹ جائے گا ،حتی کہ اگر کوئی لوبان سلگائے اورروزہ یاد ہونے کی حالت میں  اس کی خوشبو سونگھے، جس سے دھواں اس کے حلق تک پہنچے تو اس کا روزہ ٹو ٹ جائےگا ،کیونکہ فقہائے کرام نے دھوئیں وغیرہ کے خود بخود داخل ہونے یا روزہ دار کے قصداًخود داخل کرنے  میں بعض مقامات پر فرق کیا ہےکہ داخل کرنا ،اس کا اپنا عمل ہے اس سے بچنا ممکن ہے ۔(مجمع الانھر في شرح ملتقى الابحر،جلد 01،صفحہ245،مطبوعہ داراحیاءالتراث العربی)

   مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمۃ نے بہار شریعت میں لکھا ہے :” مکھی یا دُھواں یا غبارحلق میں جانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔ خواہ وہ غبار آٹے کا ہو کہ چکّی پیسنے یا چھاننے میں اڑتا ہے یا غلّہ کا غبار ہو یا ہوا سے خاک اُڑی یاجانوروں کے کُھر یا ٹاپ سے غبار اُڑ کر حلق میں پہنچا، اگرچہ روزہ دار ہونا یاد تھا اور اگر خود قصداً دھواں پہنچایا تو فاسد ہوگیا ،جبکہ روزہ دار ہونا یاد ہو، خواہ وہ کسی چیز کا دھواں ہو اور کسی طرح پہنچایا ہو، یہاں تک کہ اگر کی بتی وغیرہ خوشبو سُلگتی تھی، اُس نے مونھ قریب کر کے دھوئیں کو ناک سے کھینچا روزہ جاتا رہا۔“ (بھار شریعت،جلد 01،صفحہ982، مکتبۃ المدینہ، کراچی )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم