مجیب: مفتی ابو محمد
علی اصغر عطاری
تاریخ اجراء: ماہنامہ
فیضان مدینہ اپریل 2022
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے
کرام ا س مسئلہ کے بارے میں کہ میں ایک گارمینٹس فیکٹری
میں کام کرتاہوں ، روزوں کےدوران بھی
ہمیں کام کرناپڑتاہے ، کام کرتے ہوئےجب مشینیں چلتی ہیں
تواس دوران دھاگوں کا باریک رُواں بہت کثرت سے اُڑتاہےاوربسا اوقات وہ باریک
رُواں منہ اور ناک کے ذریعے حلق میں بھی چلا جاتاہے ، فیکٹری
والے مکمل رمضان چھٹی بھی نہیں دے سکتے ۔ یہ رہنمائی
فرمادیں کہ بہت زیادہ احتیاط کرنے اور باربارتھوکنے کے باوجود
اگر ناک وغیرہ کے ذریعے باریک
رُواں حلق سے نیچے چلاجائے اور اس کا کچھ ذائقہ بھی حلق میں
محسوس ہو تو کیا اس صورت میں روزہ ٹوٹ جائے گا؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ
ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
پوچھی گئی
صورت میں کام کے دوران دھاگے کا باریک رُواں خودبخود حلق سے نیچے
چلاجائے تواس روئیں کےحلق میں
جانے سےروزہ نہیں ٹوٹے گااگرچہ روزہ دارہونایادبھی
ہو۔ ہاں کسی روزہ دارنے دھاگے کےاس روئیں کوجان بوجھ کر حلق تک
پہنچایاتو اس کا روزہ فاسد ہوجائے گاجبکہ اس کوروزہ دار ہونا یاد ہو ،
اوراگراُسے روزہ دارہونایادنہ ہوتو پھراس صورت میں بھی روزہ نہیں
ٹوٹے گا۔
نیزیہ بات بھی
ذہن میں رہے کہ روزوں کے دوران غبار والے مقام پر جانااورکام کرناشرعاً
ممنوع نہیں لہذاباریک رُواں
اُڑنے کے باوجود ، روزے کی
حالت میں وہاں کام کرنایا
جانا جائز ہے۔(فتاویٰ عالمگیری ، 1 / 203
، مجمع الانھرشرح ملتقی الابحر ، 1 / 361 ، فتاویٰ رضویہ
، 10 / 503)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
اگر رَمضان کے روزے چھوٹ جائیں تو انہیں کسی بھی وقت رکھ سکتے ہیں
قضائے رمضان کے روزےکسی بھی موسم میں رکھ سکتےہیں؟
کیا تیس روزوں کا فدیہ ایک ساتھ ایک ہی فقیر کو دے سکتے ہیں؟
کن صورتوں میں روزہ توڑنے پر کفارہ لازم آتا ہے؟
کیا امتحانات کی وجہ سے طلبہ کا رمضان کےروزے قضا کرنا جائز ہے؟
سفر میں روزے کا حکم
سحری اور روزہ
کیا انجیکشن لگوانے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟