Bachon Ko Roza Rakh Wane Ki Umar

بچوں کو روزہ رکھوانے کا حکم

مجیب: مفتی محمد قاسم عطاری

فتوی  نمبر: Aqs-754

تاریخ  اجراء: 06رمضان المبارک1437ھ/12جون2016ء

دارالافتاء  اہلسنت

(دعوت  اسلامی)

سوال

       کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ جس طرح بچے کو سات سال کی عمر میں نماز کا کہنے کے بارے میں ہے اور دس سال کی عمر میں نمازنہ پڑھنے کی صورت میں مارنے کا بھی حکم ہے ، تو کیا روزے کے بارے میں بھی یہی حکم شرعی ہے یا پھر کچھ اورہے؟

بِسْمِ  اللہِ  الرَّحْمٰنِ  الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ  بِعَوْنِ  الْمَلِکِ  الْوَھَّابِ  اَللّٰھُمَّ  ھِدَایَۃَ  الْحَقِّ  وَالصَّوَابِ

     جی ہاں ! بچے کو روزے کا حکم دینا بھی نماز کی طرح حکم رکھتا ہے ۔ یعنی جب سات سال کا ہو جائے ، تو روزہ رکھنے کا کہا جائے ، جبکہ اس کی طاقت رکھتا ہو اور دس سال کا ہو جائے ، تو بچے کو مار کر  روزہ رکھوایا جائے ۔

     علامہ شمس الدین محمد خراسانی رحمۃ اللہ تعالی علیہ لکھتے ہیں :”ویؤمر الصبی بالصوم اذا اطاقہ کما قال ابو بکر الرازی وعن محمد رحمہ اللہ انہ یؤدب حینئذ وقال ابو حفص انہ یضرب ابن عشر سنین علی الصوم کما علی الصلوۃ وھو الصحیح“ترجمہ : بچے کو روزہ رکھنے کا حکم دیا جائے گا جبکہ وہ اس کی طاقت رکھتا ہو ۔ امام ابو بکر رازی علیہ الرحمۃ نے اسی طرح بیان کیا اور امام محمد رحمۃ اللہ تعالی علیہ سے مروی ہے کہ بچے کو اس وقت (روزے کے ) آداب سکھائے جائیں اور امام ابو حفص علیہ الرحمۃ نے فرمایا کہ دس سال کے بچے کو روزہ نہ رکھنے پر اسی طرح مارا جائے جس طرح نماز نہ پڑھنے پر (مارنے کا حکم ہے ) اور یہی صحیح ہے ۔(جامع الرموز ، کتاب الصوم ، جلد1، صفحہ 374، مطبوعہ کراچی)

     علامہ علاؤ الدین حصکفی رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں:”ويؤمر الصبي بالصوم إذا أطاقه ويضرب عليه ابن عشر كالصلاة في الأصح“ترجمہ:اصح قول کےمطابق بچے کو روزے کا حکم دیا جائے گا جبکہ وہ اس کی طاقت رکھتا ہو اور دس سال کا ہونے پر اس کو(روزہ نہ رکھنے پر ) مار ا جائے جیسے نماز میں ۔

     اس کے تحت علامہ شامی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں:”قال ط وقدر بسبع والمشاهد في صبيان زماننا عدم إطاقتهم الصوم في هذا السن ،قلت يختلف ذلك باختلاف الجسم واختلاف الوقت صيفا وشتاء والظاهر أنه يؤمر بقدر الإطاقة إذا لم يطق جميع الشهر“ترجمہ:علامہ طحطاوی رحمۃ اللہ تعالی علیہ نے فرمایا کہ(روزہ رکھنے کی طاقت )کی عمر سات سال مقرر کی گئی ہے اور ہمارے زمانے میں مشاہدہ یہ ہے کہ بچے اس عمر میں روزے کی طاقت نہیں رکھتے ۔ میں کہتا ہوں طاقت ہونا  جسم اور سردی گرمی میں وقت کے مختلف ہونے سے بدل جائے گی اور ظاہر یہ ہے کہ بچہ پورے مہینے کے روزے رکھنے پر قادر نہ ہوتو اس کی طاقت کے برابر روزے رکھوائیں ۔

(درمختار مع رد المحتار، کتاب الصوم ، باب ما یفسد الخ، مطلب فی جواز الخ، جلد 3، صفحہ 442، کوئٹہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم