مجیب: ابو مصطفی محمد کفیل
رضا مدنی
فتوی نمبر:Web-880
تاریخ اجراء: 03رمضان المبارک1444 ھ /25مارچ2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
اپنی بیٹی کو روزوں کا فدیہ
دینا شرعاً جائز نہیں
ہے، اگرچہ وہ مستحقہ ہو۔ اگر دے
دیا، تو ادا نہیں ہوگا، کیونکہ روزوں کے بدلے فدیہ
دینا صدقاتِ واجبہ میں سے ہے، اور
صدقاتِ واجبہ اپنے اصول (ماں ، باپ،
دادا، دادی، نانا، نانی وغیرہ اوپر تک) اور فروع ( بیٹا، بیٹی ، پوتا،
پوتی، نواسہ، نواسی وغیرہ نیچے تک)کو دینا جائز
نہیں ہے،نیز
دینے کی صورت میں ادا نہیں ہوتے۔
البتہ
بیٹی کا شوہر اگر مستحق ہے اور اسے فدیہ کی رقم دی
جائے، تو یہ جائز ہے، اور یوں فدیہ ادا ہوجائے
گا۔اب وہ چاہے تو کہیں بھی اس رقم کو استعمال کرلے۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
اگر رَمضان کے روزے چھوٹ جائیں تو انہیں کسی بھی وقت رکھ سکتے ہیں
قضائے رمضان کے روزےکسی بھی موسم میں رکھ سکتےہیں؟
کیا تیس روزوں کا فدیہ ایک ساتھ ایک ہی فقیر کو دے سکتے ہیں؟
کن صورتوں میں روزہ توڑنے پر کفارہ لازم آتا ہے؟
کیا امتحانات کی وجہ سے طلبہ کا رمضان کےروزے قضا کرنا جائز ہے؟
سفر میں روزے کا حکم
سحری اور روزہ
کیا انجیکشن لگوانے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟