Apne Bhai Ko Apna Sadqa e Fitr Dena

اپنے بھائی کواپنا صدقہ فطر دینا

مجیب:ابو حفص مولانا محمد عرفان  عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-374

تاریخ اجراء:24جُمادَی الاُولٰی1443ھ/29دسمبر2021ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا کوئی بھائی اپنے بھائی کواپنا صدقہ فطر دے سکتا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جس رشتہ دار کوزکوۃ دی جاسکتی ہے،اس کوصدقہ فطربھی دیاجاسکتاہےاورزکوۃ میں قاعدہ ہے کہ جس کی اولادمیں ہے (جیسے ماں ،باپ،دادا،دادی ،نانا،نانی وغیرہ اوپر)اورجواس  کی اولادمیں ہیں (جیسے بیٹا،بیٹی،پوتا،پوتی،نواسا،نواسی نیچےتک)ان کوزکوۃ نہیں دے سکتے اورمیاں ،بیوی آپس میں ایک دوسرے کونہیں دے سکتے ،اس کے علاوہ جتنے رشتہ دارہیں ،ان کودے سکتے ہیں ،خواہ وہ بھائی ہو،بہن ہو،چچاہو،بھتیجاہووغیرہ وغیرہ ،ہاں یہ ضروری ہے کہ جسے زکوۃ دی جائے ،وہ شرعی فقیر ہو اور  سید یا ہاشمی  نہ ہو ۔نیزجسے زکوۃ یاصدقہ فطردیاجارہاہے اگروہ نابالغ ہوتواس کے شرعی فقیرہونے کے ساتھ ساتھ اس کے والدکاشرعی فقیرہونابھی ضروری ہے ۔

   لہذااس قاعدے کے مطابق اگراپنابھائی شرعی فقیرہواوروہ سیدیاہاشمی نہ ہوتواسے اپنی زکوۃ اوراپناصدقہ فطردے سکتے ہیں ،اگروہ شرعی فقیرنہیں یاہاشمی یاسیدہے تواسے زکوۃ اورصدقہ فطرنہیں دے سکتے ۔

   نوٹ:شرعی فقیروہ ہے جس کے پاس قرض اورحاجت اصلیہ(ضروریات زندگی گزارنے میں جن کی حاجت پڑتی ہے جیسے گھر ، گھریلو استعمال کی اشیاء وغیرہ)سے فارغ ساڑھے باون تولے چاندی یااتنامال ،سامان،جائیداد،سونا وغیرہ  نہ ہوجوتنہایادوسرے سے مل کرساڑھے باون تولے چاندی کی قیمت کوپہنچے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم