Ajnabi Aurat Ki Sharmgah Ko Chune Se Inzal Ho Jaye To Roze Ka Hukum

اجنبیہ عورت کی شرمگاہ کو چھونے سے انزال ہوجائے،  تو روزے کا حکم

مجیب:ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-12185        

تاریخ اجراء:     19 شوال المکرم1443 ھ/21مئی 2022   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ماہِ رمضان میں روزے کی حالت میں اجنبی مرد نے شہوت سے مغلوب ہوکر اجنبیہ عورت کی شرمگاہ کو کپڑے کے اوپر سے چھوا،  تو اس مرد کو  انزال ہوگیا۔ ان دونوں مرد و عورت کو اپنا روزہ دار ہونا بھی یاد تھا۔

   دریافت طلب امر یہ ہے کہ اس صورت میں اس مرد کے روزے کا کیا حکم ہے؟ اگر اس مرد کا وہ روزہ ٹوٹ گیا ہے تو کیا اس پر روزے کا کفارہ بھی لازم آئے گا یا فقط قضا ہی لازم ہوگی؟؟ اس حوالے سے رہنمائی فرمادیں۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اولاً تو یہ مسئلہ ذہن نشین رہے کہ اجنبی مرد و عورت کا غیر شرعی تعلق قائم رکھنا سخت ناجائز و حرام ہے، جس سے بچنا ہر مسلمان پر لازم و ضروری ہے۔  لہذا صورتِ مسئولہ میں ان دونوں مرد و عورت پر شرعاً لازم ہے کہ اب تک ان کے مابین جو بھی  غیر  شرعی تعلقات قائم ہوئے ہیں اس گناہ سے صدقِ دل سے اللہ عزوجل کی بارگاہ میں توبہ کریں اور آئندہ اس گناہ سے باز رہیں۔

   البتہ پوچھے گئے سوال کا جواب یہ ہے کہ صورتِ مسئولہ میں اگر تو اس مرد کوعورت کے  بدن کی گرمی بھی محسوس ہوئی تھی، تو اس صورت میں اس مرد کا  وہ روزہ ٹوٹ گیا ، جس کی قضا کرنا اور روزہ توڑنے کے گناہ پر سچی توبہ کرنا شرعاً  اس مرد پرلازم و ضروری ہے ۔مگر اس صورت میں روزے کا کفارہ نہیں ہوگا۔

   چنانچہ ملتقی الابحر میں ہے:” أو قبل أو لمس ان انزل افطر“یعنی مرد نے عورت کا بوسہ لیا یا چُھوااگر انزال ہوگیا تو روزہ ٹوٹ جائے گا۔

   اس عبارت کے تحت مجمع الانہر میں ہے:”مس البشرة بلا حائل ؛ لأنه لو مسها من وراء الثوب فأنزل فسد إذا وجد حرارة أعضائهم وإلا فلا كما في المحيط ( إن أنزل ) قيد للجميع ( أفطر ) ولزمه القضاء۔ ۔ ۔ولا كفارة “یعنی چھونے کا یہ حکم اس وقت ہے کہ جب عورت کی جلد کو بغیر کسی حائل کے چھوا ہو کیونکہ اگر مرد نے عورت کے جسم کو کپڑے کے اوپر سے چُھوا اور انزال ہوگیا تو روزہ اس وقت فاسد ہوگا جب اعضاء کی گرمی محسوس  ہوئی ہو اور اگر کپڑا اتنا موٹا تھاکہ اعضاء کی گرمی محسوس نہیں ہوتی تو روزہ فاسد نہیں ہوگا جیسا کہ محیط برھانی میں ہے۔ یہاں بیان کی  گئی تمام صورتوں میں روزہ ٹوٹنے میں انزال کا پایا جانا ضروری ہے اور ان صورتوں میں  روزے کی قضا لازم ہے اور کفارہ نہیں۔ (مجمع الانھر فی شرح ملتقی الابحر، ج01، ص362-361، مطبوعہ کوئٹہ، ملتقطاً)

   نیز فتاوٰی عالمگیری میں ہے : ”ولو مس المرأة ورأى ثيابها فأمنى فإن وجد حرارة جلدها فسد ، وإلا فلا كذا في معراج الدراية“ یعنی  اگر روزے دار نے کسی عورت کو چھوا اور اس کے کپڑوں کو دیکھا جس سے اس کی منی خارج ہوگئی، تو اب اگر روزے دار کو اس عورت کے بدن کی گرمی محسوس ہوئی تھی  تو اس کا وہ روزہ ٹوٹ گیا، وگرنہ اس کا وہ روزہ نہیں ٹوٹا، جیسا کہ معراج الدرایہ میں  مذکور ہے۔(فتاوٰی عالمگیری، کتاب الصوم، ج 01، ص 205-204، مطبوعہ پشاور)

   بہار شریعت میں ہے:”ران یا پیٹ پر جماع کیا یا بوسہ لیا یا عورت کے ہونٹ چُوسے یا عورت کا بدن چُھوا اگرچہ کوئی کپڑا حائل ہو، مگر پھر بھی بدن کی گرمی محسوس ہوتی ہو۔    اور ان سب صورتوں میں انزال بھی ہوگیا ۔۔۔۔ان سب صورتوں میں صرف قضا لازم ہے، کفارہ نہیں۔(بہارشریعت،ج01، ص989، مکتبۃ المدینہ، کراچی، ملتقطاً)

   یاد رہے کہ  اسلام میں زنا کے قریب جانے سے بھی منع کیا گیا ہے زنا کی شدید مذمت قرآن و حدیث میں بیان ہوئی ہے جس سے بچنا ہر مسلمان پر شرعاً لازم و ضروری ہے۔ بدکاری کی مختلف صورتیں ہیں آنکھوں  کا زنا حرام چیز کو دیکھنا ہے، ہاتھوں کا زنا حرام چیز کو پکڑنا ہے، پاؤں کا زنا حرام چیز کی طرف چل کر جانا ہے، منہ کا زنا حرام چیز کا بوسہ لینا ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں معاذ اللہ اس اجنبی مرد کا اجنبیہ عورت کی شرمگاہ کو چھونا بلاشبہ یہ ہاتھوں کا زنا ہے اس گناہ سے توبہ کرنا اور آئندہ اس گناہ سے بچنا اس شخص پر لازم و ضروری ہے۔

   چنانچہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲)ترجمہ کنزالایمان:” اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ ۔“(القرآن الکریم: پارہ 15، سورۃ بنی اسرائیل،آیت 32)

   سننِ ابی داؤد  کی  حدیث پاک میں ہے: عن أبي هريرة أن النبي صلى الله عليه و سلم قال " واليدان تزنيان فزناهما البطش والرجلان تزنيان فزناهما المشي والفم يزني فزناه القبلترجمہ:حضرتِ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ہاتھ بھی زنا کرتے ہیں اور ان کا زنا حرام چیز کو پکڑنا ہے، پاؤں بھی  زنا کرتے ہیں اور ان کا زنا حرام کی طرف چل کر جانا ہے اور منہ بھی زنا کرتا ہے اور اس کا زنا بوسہ لینا ہے۔(سنن أبي داود، کتاب النکاح، ج  01، ص653 ، دار الفكر، بیروت)

   نیز بخاری و مسلم و ابو داود و نسائی ابوہریرہ رضی اﷲتعالیٰ عنہ سے راوی، کہ رسول اﷲصلی اﷲتعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا: ”زنا کرنے والا جس وقت زناکرتا ہے مومن نہیں رہتا اور چور جس وقت چوری کرتا ہے مومن نہیں رہتا اور شرابی جس وقت شراب پیتا ہے مومن نہیں رہتا۔“(صحیح مسلم، کتاب الإیمان، الحدیث: 202، ج 01، ص690، مطبوعہ بیروت)

   اس حدیث سے مراد یہ ہے کہ یہ کام کرنے والا چونکہ ایمان سے متصادم کام کرتا ہے اور یہ کام کرنا ایمان کی کمزوری کی دلیل ہے لہذا مرد و عورت  پر لازم ہے کہ وہ حرام  افعال سے دور رہیں اور عفت و پاکیزگی کی زندگی اختیار کریں ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم