Agar Batti Ka Dhuwan Halq Mein Jaye To Roze Ka Hukum

اگربتی کا دھواں حلق میں جائے توروزے کاحکم

مجیب: مولانا محمد انس رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2559

تاریخ اجراء: 04رمضان المبارک1445 ھ/15مارچ2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیاروزے کی حالت میں اگر بتی کا دھواں حلق میں جانے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اس بارے میں مختلف صورتیں بنتی ہیں، جن کی تفصیل درج ذیل ہے:

   (1) اگرروزے دارنے قصداً اگر بتی کے دھنویں کوکھینچ کرحلق تک نہ پہنچایا،بلکہ خودبخوداس کا دھواں حلق تک پہنچا،تواس کاروزہ نہیں ٹوٹے گا،اگرچہ اسے روزہ دارہونایادہو۔

    (2)اگر روزے دار نے قصداً اس کےدھنویں  کوکھینچ کرحلق تک پہنچایا اوراس وقت اسے اپناروزہ دارہونایاد نہیں تھا ، تب بھی اس کاروزہ نہیں ٹوٹے گا۔

   (3) البتہ اگرروزہ دارقصداً اس کے دھویں کو  کھینچ کرحلق تک پہنچائے ، اور  کھینچتے وقت اسے اپناروزہ دار ہونا بھی یاد ہو ، تواس صورت میں اس کا روزہ ٹوٹ جائے گا۔

   فتاوی ہندیہ میں ہے” لودخل حلقہ غبار الطاحونۃ اوطعم الادویۃ اوغبار الھرس واشباھہ أو الدخان أو ما سطع من غبار التراب بالريح أو بحوافر الدواب ، وأشباه ذلك لم يفطره كذا في السراج الوهاج “ترجمہ:اگر روزہ دارکے حلق میں چکی کا غبار،دوا کا مزہ،پیسی جانے والی چیز کا غُبار یا اسی کے مشابہ کوئی چیز داخل ہوئی،یادھوا ں یا ہوامیں موجود غبار یا جانوروں کے کھروں سے اڑنے والی مٹی کا غبار یا اس کے مشابہ کوئی چیز حلق میں داخل ہوئی تو اس کا روزہ نہیں ٹوٹے گا، جیسا کہ سراج الوہاج میں ہے۔(فتاوٰی ھندیۃ، کتاب الصوم، ج 01، ص 203، مطبوعہ پشاور)

   فتاوٰی رضویہ میں ہے”متون وشروح وفتاوی عامہ کتب مذہب میں جن پر مدارِ مذہب ہے علی الاطلاق تصریحات روشن ہیں کہ دُھواں یاغبارحلق یادماغ میں آپ چلاجائے کہ روزہ دارنے بالقصداسے داخل نہ کیا ہوتو روزہ نہ جائے گااگرچہ اس وقت روزہ ہونایادتھا ۔۔۔۔ ہاں اگر صائم اپنے قصدوارادہ سے اگر یالوبان خواہ کسی شے کادُھواں یا غباراپنے حلق یا دماغ میں عمداً بے حالت نسیان صوم داخل کرے ، مثلابخور سلگائے اور اسے اپنے جسم سے متصل کرکے دُھواں سُونگھے کہ دماغ یاحلق میں جائے تو اس صورت میں روزہ فاسدہوگا۔۔۔۔بالجملہ مسئلہ غبارودخان میں دخول بلاقصدوادخال بالقصدپرمدارِ کارہے ۔ اول اصلاًمفسدصوم نہیں اورثانی ضرورمفطر۔“(فتاوٰی رضویہ،ج10،ص 490،492،494،رضافاونڈیشن،لاہور)

   بہارِ شریعت میں ہے” مکّھی یا دُھواں یا غبارحلق میں جانے سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔ خواہ وہ غبار آٹے کا ہو کہ چکّی پیسنے یا چھاننے میں اڑتا ہے یا غلّہ کا غبار ہو یا ہوا سے خاک اُڑی یاجانوروں کے کُھر یا ٹاپ سے غبار اُڑ کر حلق میں پہنچا، اگرچہ روزہ دار ہونا یاد تھا اور اگر خود قصداً دھواں پہنچایا تو فاسد ہوگیا جبکہ روزہ دار ہونا یاد ہو، خواہ وہ کسی چیز کا دھواں ہو اور کسی طرح پہنچایا ہو، یہاں تک کہ اگر کی بتی وغیرہ خوشبو سُلگتی تھی، اُس نے مونھ قریب کر کے دھوئیں کو ناک سے کھینچا روزہ جاتا رہا۔(بہارشریعت، ج 01، حصہ 5،ص 982، مکتبۃ  المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم