مجیب: مولانا محمد سعید عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-2607
تاریخ اجراء: 18رمضان المبارک1445 ھ/29مارچ2024 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
میں بھارت سے بذریعہ ہوائی
جہاز سفر کے لئے جارہی ہوں،میں عصر کےبعد نکلوں گی،لہٰذا
مغرب کا وقت دوران سفر ہوجائے گا تو میں
افطار کس وقت کے لحاظ سے کروں گی ؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
افطار کا مدار شریعت
مطہرہ نے غروب آفتاب پر رکھا ہے،لہٰذا ہوائی جہاز میں
سفر کرتے ہوئےبھی اس کا مدار سورج کے غروب ہونے پر ہوگا،جب سورج غروب ہونے
کا مشاہدہ ہوجائے،تو آپ افطار کرسکتی ہیں،واضح رہے کہ جس جگہ
آپ موجود ہوں گی اس جگہ کے رمضان کیلنڈر کا اعتبار نہیں
ہوگا کیونکہ اس میں زمین کے اعتبار سے غروب آفتاب کا وقت
لکھا ہوتا ہے جبکہ اونچائی کی
وجہ سے اس میں فرق آجاتا ہے
کہ جو شخص سطح زمین پر موجود ہے اس کے لئے سورج جلدی غروب ہوجائے گا
جبکہ اونچائی پرموجود شخص کے لئے دیر
سے ہوگا،لہٰذا غروب آفتاب کا اعتبار کرتے ہوئے افطار کریں۔
صحیح بخاری میں حضرت عمر بن خطاب رضی
اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے ” قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إذا
أقبل الليل من ها هنا، وأدبر النهار من ها هنا، وغربت الشمس فقد أفطر الصائم“ترجمہ:رسول اللہ صلی
اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:”جب رات اس سمت سے آئے اور
دن اس سمت سے چلا جائے اور سورج غروب ہو جائے تو روزہ دار افطار کرلے۔(صحیح البخاری،رقم
الحدیث 1954،ج 3،ص 36،دار طوق النجاۃ)
ہدایہ میں ہے” ووقت الصوم من حين طلوع الفجر الثاني إلى غروب الشمس“ترجمہ:روزے کا وقت،طلوعِ
فجرِثانی سے لیکر غروبِ شمس تک ہے۔(ہدایہ،کتاب الصوم،ج 1،ص 120،دار احیاء التراث
العربی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
اگر رَمضان کے روزے چھوٹ جائیں تو انہیں کسی بھی وقت رکھ سکتے ہیں
قضائے رمضان کے روزےکسی بھی موسم میں رکھ سکتےہیں؟
کیا تیس روزوں کا فدیہ ایک ساتھ ایک ہی فقیر کو دے سکتے ہیں؟
کن صورتوں میں روزہ توڑنے پر کفارہ لازم آتا ہے؟
کیا امتحانات کی وجہ سے طلبہ کا رمضان کےروزے قضا کرنا جائز ہے؟
سفر میں روزے کا حکم
سحری اور روزہ
کیا انجیکشن لگوانے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟