Pehle Shohar Ke Bete Ko Dusre Shohar Ke Sabab Utarne Wala Doodh Pilana

پہلے شوہر کے بیٹے کو مدتِ رضاعت میں دوسرے شوہر کے سبب اترنے والا دودھ پلانا

مجیب: مولانا محمد ماجد رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-996

تاریخ اجراء: 07ذوالحجۃالحرام1444 ھ/26جون2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ایک عورت کی شادی ہوئی اور ایک بیٹا ہے، اس کی طلاق ہو گئی دوسری شادی ہوئی اب دوسرے شوہر سے بھی ایک بچہ ہوا، سبب اللبن تبدیل ہو گیا اب اگر اس عورت نے پہلے بیٹے کو اس کی مدتِ رضاعت باقی ہوتے ہوئے دوسرے شوہر کے سبب جو دودھ اترا وہ پلا دیا، تو کیا وہ بچہ دوسرے شوہر کا رضاعی بیٹا مانا جائے گا یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں  بچے کی اپنے سوتیلے والد یعنی عورت کے دوسرے شوہر سے رضا عت ثابت ہوجائے گی ۔

      بہار شریعت میں ہے :”پہلے شوہر سے عورت کی اولاد ہوئی اور دودھ موجود تھا کہ دوسرے سے نکاح ہوا اور کسی بچہ نے دودھ پیا، توپہلا شوہر اس کا باپ ہوگا دوسرا نہیں اور جب دوسرے شوہر سے اولاد ہوگئی تو اب پہلے شوہر کا دودھ نہیں بلکہ دوسرے کا ہے اورجب تک دوسرے سے اولاد نہ ہوئی اگرچہ حمل ہو پہلے ہی شوہر کا دودھ ہے دوسرے کا نہیں۔ “ (بہار شریعت ،جلد:2،صفحہ:38، مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم