Kya Razai Baap Ki Doosri Biwi Ki Aulad Mehram Hogi ?

رضاعی باپ کی دوسری بیوی کی اولاد بھی محرم کہلائے گی؟

مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-13112

تاریخ اجراء: 30ربیع الثانی1445 ھ/15نومبر 2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیافرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کےبارےمیں کہ ایک شخص کی دو بیویاں ہیں اور دونوں سے اُس شخص کی اولاد بھی ہے۔  زید نے مدتِ رضاعت میں اُس شخص کی پہلی بیوی کا دودھ پیا۔ اب اُس  کی رضاعی ماں کی جو اولاد ہے وہ تو زید کے رضاعی بھائی بہن ہوں گے۔  معلوم یہ کرنا ہے کہ اُس شخص کی دوسری بیوی سے جو اولاد ہے،  کیا وہ بھی زید کے رضاعی بہن بھائی کہلائیں گے؟حوالے کے ساتھ رہنمائی  فرمادیں۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جی ہاں! پوچھی گئی صورت میں اُس شخص کی دونوں بیویوں سے ہونے والی تمام ہی اولاد رشتے میں زید کے رضاعی بھائی بہن ہیں۔

   چنانچہ فتاوٰی عالمگیری میں ہے:هذه الحرمة كما تثبت في جانب الأم تثبت في جانب الأب وهو الفحل الذي نزل اللبن بوطئه كذا في الظهيرية۔ يحرم على الرضيع أبواه من الرضاع وأصولهما وفروعهما من النسب والرضاع جميعا حتى أن المرضعة لو ولدت من هذا الرجل أو غيره قبل هذا الإرضاع أو بعده أو أرضعت رضيعا أو ولد لهذا الرجل من غير هذه المرأة قبل هذا الإرضاع أو بعده أو أرضعت امرأة من لبنه رضيعا فالكل إخوة الرضيع وأخواته وأولادهم أولاد إخوته وأخواته وأخو الرجل عمه وأخته عمته وأخو المرضعة خاله وأختها خالته وكذا في الجد والجدة۔“یعنی رضاعت کی حرمت جیسے والدہ کی جانب میں ثابت ہوتی ہے اسی طرح باپ کی جانب میں بھی ثابت ہوگی اور اس سے مراد وہ شخص ہے جس کی وطی سے عورت کے دودھ اترا ہو، جیسا کہ ظہیریہ میں مذکور ہے۔ دودھ پینے والے پر رضاعی ماں باپ اور ان دونوں کے نسبی اور رضاعی اصول و فروع سب حرام ہیں، یہاں تک کہ رضاعی ماں کے رضاعی باپ سے یا اُس کے علاوہ کسی اور مرد سے بچہ پیدا ہوا رضاعت سے پہلے یا بعد میں یا رضاعی ماں نے کسی بچے کو دودھ پلادیا یا رضاعی باپ کے اُسی عورت سے یا اُس کے علاوہ کسی اور عورت سے رضاعت سے پہلے یا بعد میں بچہ پیدا ہوا یا رضاعی باپ کی عورت نے اُس کے دودھ سے کسی بچے کو دودھ پلایا تو ان تمام صورتوں میں یہ سب اُس کے رضاعی بھائی اور رضاعی بہنیں کہلائیں گی، اور ان کی اولاد اس کی بھائی بہن کی اولاد کہلائے گی۔ رضاعی باپ کا بھائی اس کا چچا اور بہن اس کی پھوپھو کہلائے گی، یونہی رضاعی ماں کا بھائی اس کا ماموں اور بہن اس کی خالہ کہلائے گی، اسی طرح یہ حرمت دادا اور دادی میں بھی ثابت ہوگی۔(الفتاوٰی الھندیۃ، کتاب الرضاع، ج 01، ص 343، مطبوعہ پشاور)

   بہارِ شریعت میں ہے: ”بچہ نے جس عورت کا دودھ پیا وہ اس بچہ کی ماں ہو جائے گی اور اس کا شوہر (جس کا یہ دودھ ہے یعنی اُس کی وطی سے بچہ پیدا ہوا جس سے عورت کو دودھ اترا) اس دودھ پینے والے بچہ کا باپ ہو جائے گا اور اس عورت کی تمام اولادیں اس کے بھائی بہن خواہ اسی شوہر سے ہوں یا دوسرے شوہر سے، اس کے دودھ پینے سے پہلے کی ہیں یا بعد کی یا ساتھ کی اور عورت کے بھائی، ماموں اور اس کی بہن خالہ۔ يوہيں اس شوہرکی اولادیں اس کے بھائی بہن اور اُس کے بھائی اس کے چچا اور اُس کی بہنیں، اس کی پھوپیاں خواہ شوہر کی یہ اولادیں اسی عورت سے ہوں یا دوسری سے۔ يوہيں ہر ایک کے باپ ،ماں اس کے دادا دادی، نانا ،نانی۔“(بہار شریعت ، ج 02، ص 38-37، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم