Bache Ko Pistan Ka Pani Pilane Se Razaat Sabit Hogi Ya Nahi ?

پستان کا پانی پلانے سے رضاعت ثابت ہوگی یا نہیں ؟

مجیب:مفتی محمد نوید رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2599

تاریخ اجراء: 16رمضان المبارک1445 ھ/27مارچ2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر ایسی بوڑھی عورت ہےجو اب بچہ پیدا نہیں کر سکتی اور  نہ ہی اب اس کو  حیض آتا ہے اگر وہ اپنا پستان شیرخوار بچے کے منہ ڈالے اور پستان سے پانی نکل آئے اور وہ بچہ پی لے تو وہ بوڑھی عورت اس بچے کی رضاعی ماں ہو گی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مذکورہ صورت میں اگر اس بڑھیا عورت نے بچے کو دودھ  پلایا ، جبکہ اسے دودھ اترتا ہے تو ایسی صورت میں رضاعت ثابت ہو جائے گی ، کیونکہ  دودھ پلانے میں بڑھیا یا جوان ہونے کا فرق نہیں ، البتہ سوال میں پانی نکل آنے کا ذکر ہے ، تو  اگر واقعی وہ پانی تھا دو دھ نہیں تھا تو اس سے  رضاعت ثابت نہیں ہوگی کہ رضاعت دودھ پلانے سے ثابت ہوتی ہے ۔

   در مختار میں ہے” الرضاع (هو) ۔۔۔شرعا (مص من ثدي آدمية) ولو بكرا أو ميتة أو آيسة۔۔۔(في وقت مخصوص) “ترجمہ:رضاعت کا شرعی معنی ہے:مخصوص وقت میں عورت کی چھاتی چوسنا،چاہے وہ عورت کنواری ہو،مردہ ہو یا بوڑھی ہو۔(در مختار مع رد المحتار،باب الرضاع،ج 3،ص 209،دار الفکر،بیروت)

   بہار شریعت میں ہے” کوآری یا بڑھیا کا دودھ پیا بلکہ مردہ عورت کا دودھ پیا، جب بھی رضاعت ثابت ہے۔ (بہار شریعت،ج 2،حصہ 7،ص 36،مکتبۃ المدینہ)

   ردالمحتارمیں ہے "لونزل للبکرماء اصفرلایثبت من ارضاعہ  تحریم"ترجمہ:اگرباکرہ کوپیلے رنگ کاپانی اتراتووہ پلانے سے حرمت رضاعت ثابت نہیں ہوگی ۔(ردالمحتارمع الدرالمختار،کتا ب النکاح،باب الرضاع،ج04،کوئٹہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم