3 Saal Ke God Liye bache Ko Doodh Pilane Se Razaat Ka Hukum ?

تین سال کے گود لیے بچے کو دودھ پلانے سے رضاعت کا حکم

مجیب: فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-770

تاریخ اجراء:19جمادی الاول 1444 ھ  /14دسمبر2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میں نے اپنی دیورانی کا بیٹاگود لیا ہوا ہے، ابھی اس کی عمر تین سال ہوچکی ہے، لیکن ابھی تک اسےدودھ شریک نہیں بنایا گیا۔کیا اب اس کودودھ پلا کر دودھ شریک بنایا جا سکتا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں جب اس بچے کی عمرچاندکے حساب سے ڈھائی سال سے زیادہ ہوچکی ہےاب دودھ کا رشتہ کسی صورت قائم نہیں ہوسکتا،اس لیے کہ شرعی اصولوں کے مطابق بچے کو چاند کے حساب سے دوسال کی عمرتک دودھ پلاناجائزہے ،اس کے بعددودھ پلانا حرام ہے تاہم ڈھائی سال کی عمرہونے سے پہلے دودھ پلادیاجائے ،تو رضاعت کا رشتہ قائم ہوجاتاہے لیکن جب بچہ ڈھائی سال کاہوجائے تواس کے بعد دودھ پلانے سے رضاعت کارشتہ نہیں بنتا، لہٰذا جب بچہ کی عمر تین سال ہوگئی ہے ، تو اب اس کو دودھ پلانا بھی حرام ہے اور اس سے رضاعت کا رشتہ بھی قائم نہیں ہوگا۔

   مدتِ رضاعت کے متعلق تنویرالابصار و درِمختار میں ہے:واللفظ فی الھلالین لتنویر:”(ھو فی وقت مخصوص،حولان و نصف عندہ و حولان)فقط (عندھما و ھو الاصح)فتح،و بہ یفتی کما فی تصحیح القدوری۔ملخصا۔“یعنی یہ دودھ پلانا مخصوص وقت میں ہے،امامِ اعظم رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک ڈھائی سال اور صاحبین رحمۃ اللہ علیہما کے نزدیک صرف دو سال،اور یہ اصح ہے۔فتح۔اور اسی پر فتوی دیا جاتا ہے جیسا کہ تصحیح القدوری میں ہے۔(تنویر الابصارو درمختار،جلد4،صفحہ387،مطبوعہ: کوئٹہ)

   مجمع الانہر میں ہے:”الارضاع بعد مدتہ حرام لانہ جزء الآدمی و الانتفاع بہ لغیر ضرورۃ حرام علی الصحیح۔“یعنی دودھ پلانا اس کی مدت گزرنے کے بعد حرام ہے، کیونکہ یہ آدمی کا جزء ہے اور صحیح قول کے مطابق آدمی کے جز سے بلاضرورت نفع اٹھانا حرام ہے۔(مجمع الانھر،جلد1،صفحہ552،مطبوعہ: کوئٹہ)

   بہار شریعت میں ہے:”بچہ کو دو برس تک دودھ پلایا جائے ،اس سے زیادہ کی اجازت نہیں ۔دودھ پینے والا لڑکا ہو یا لڑکی اور یہ جو بعض عوام میں مشہور ہے کہ لڑکی کو دو برس تک اور لڑکے کو ڈھائی برس تک پلا سکتے ہیں یہ صحیح نہیں ۔ یہ حکم دودھ پلانے کا ہے اور نکاح حرام ہونے کے لئے ڈھائی برس کا زمانہ ہے یعنی دو برس کے بعد اگرچہ دودھ پلانا حرام ہے ، مگر ڈھائی برس کے اندر اگر دودھ پلا دے گی ،حرمتِ نکاح ثابت ہوجائے گی اور اس کے بعد اگر پیا ،تو حرمتِ نکاح نہیں اگرچہ پلانا جائز نہیں۔ (بہارِ شریعت، جلد2،صفحہ 36،مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم