Zina Se Paida Hone Wale Bache Ka Aqiqah Karne Ka Hukum

 

زنا سے پیدا ہونے والے بچے کا عقیقہ کر نے کا حکم

مجیب:مولانا محمد آصف عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3023

تاریخ اجراء: 25صفر المظفر1446 ھ/31اگست2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   زنا سے پیدا ہونے والے بچے کا عقیقہ کر سکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   شرعی قواعدکی روشنی میں   عقیقہ  نام ہے اللہ پاک کی طرف سے بچے کی نعمت حاصل ہونے پر شکر  ادا کرنے کا، لہذا اگر زنا سے پیدا ہونے والے بچہ کا عقیقہ زانی کرےتواس کے حق میں وجہ  نعمت  اصلا ًموجودنہیں ،کیونکہ  زنا سے پیدا ہونے والے  بچہ کازانی سے  نسب ہی ثابت نہیں  ہوتا  یعنی وہ نہ اس کا بیٹا ہے، اور نہ یہ اس کا باپ،لہذا جب زانی کے حق میں  نعمت نہیں تو پھر شکر کس چیز پر؟

   البتہ ایسے بچے کا عقیقہ ،اگر اس کی ماں کرے  توٹھیک ہے کیونکہ اپنی ماں سے اس کا نسب ثابت ہے،اورنسب فی نفسہ  نعمت  ہے۔

   اسی طرح  جس عورت سے زناہوا،وہ اگرشوہروالی ہواورشوہر اسے  اپنا  بچہ  ٹھہرا کر ،اس کا عقیقہ کرے ،تو  وہ کر سکتا ہے کہ اس صورت میں اس بچے کانسب اسی شخص سے ثابت ہے ۔

   امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں:” وہ عورت شوہردار ہے ، شوہر نے اسے اپنا بچہ ٹھہراکر عقیقہ کیا توبیشک اس میں کوئی حرج نہ تھا، نہ اس کے کھانے میں کوئی حرج ۔رسول اﷲ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں:”الولد للفراش وللعاھر الحجر“( صاحب نکاح کیلئے  بچہ اور زانی کےلئے پتھر  ہے)۔ اور اگر عورت بے شوہر تھی اور اس نے عقیقہ کیا تو ازانجا کہ اس سے نسب قطعاً ثابت ہے اور نسب فی نفسہٖ نعمت ہے،جعلہ نسبا وصھرا ( اﷲ تعالیٰ نے آدمی کےلئے رشتے اور سسرال بنائے)، اگر چہ جہت سبب سے یہ صورت سخت بلا ہے، اس عقیقہ کی تحریم یا اس کے کھانے کی حرمت ظاہر نہیں ہوتی خصوصاً جبکہ علماء نے تصریح فرمائی ہے کہ شراب پینے پر بسم اﷲ کہے توکافر ہے اور پی کر الحمداﷲ کہے تو نہیں کہ شراب اگر چہ سخت بلا ہے مگر اس کا حلق سے اتر جانا اور اسی وقت گلے میں پھنس کر دم نہ نکال دینا، اس شدید عصیان کی حالت میں رب عزوجل کی نعمت ہے۔۔۔البتہ اگرزانی نے عقیقہ کیا تو وجہ نعمت اصلاً منتفی ہے، پھر بھی زنا پر شکر اس سے مفہوم نہیں ہوتا بلکہ بہت جہال یہ جانتے بھی نہیں کہ عقیقہ سے شکر مقصود ہے ،ایک رسم سمجھ کر کرتے ہیں، اس صورت میں اس میں  شرکت اور اس کا کھانا ضرور معیوب و شنیع تھا۔“ (فتاوی رضویہ، ج  6،ص 583،584،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم