مجیب: فرحان احمد عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-918
تاریخ اجراء: 29شوال المکرم 1444 ھ/20مئی2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
قربانی کے لئے ذبح کرتے وَقْت
جانور اُچھلا کودا جس کی وجہ سےاس میں کوئی عیب پیدا
ہوگیا، تو یہ عیب مُضِر نہیں بلکہ اس صورت میں
قربانی ہوجائے گی،اسی طرح ذبح کے وقت اچھل کود کی وجہ سے
عیب پیدا ہوگیا اور جانور چھوٹ کر بھاگ گیااور اسے فوراً
پکڑ کر ذبح کر دیا گیا، تب بھی قربانی ہوجائے گی۔ یہ بات
واضح رہے کہ یہ مسئلہ اس صورت میں
ہے جب ذبح کے وقت اس طرح کا معاملہ ہو، اگر وقتِ ذبح سے پہلے ہی
جانور میں کسی بھی وجہ سے مانعِ قربانی عیب پیدا ہوگیا ، تو غنی
یعنی صاحبِ نصاب کے لئے اس جانور کی قربانی کرنا، جائز نہیں ہوگا۔
درمختار میں ہے:”لا یضر تعیبھا
من اضطرابھا عند الذبح “یعنی ذبح کے وقت
جانور کے تڑپنے کی وجہ سے عیب پیدا ہوا گیا تو وہ مضر نہیں۔
علامہ شامی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:”وکذا لو تعیبت
فی ھذہ الحالۃ او انفلتت ثم اخذت من فورھا“ یعنی اور یہی
حکم ہے اگر جانور اس حالت میں عیب دار ہوگیا یا چھوٹ کر
بھاگ گیاپھر فوراً پکڑ لیا گیا۔(رد المحتار علی الدر
المختار، جلد9،صفحہ 539، مطبوعہ:کوئٹہ)
بہارِ شریعت
میں ہے:”قربانی کرتے وقت جانور اچھلا کودا جس کی وجہ سے عیب
پیدا ہوگیا یہ عیب مضر نہیں یعنی قربانی
ہوجائے گی اور اگر اچھلنے کودنے سے عیب پیدا ہوگیا اور وہ
چھوٹ کر بھاگ گیا اور فوراً پکڑ لایا گیااور ذبح کر دیا گیا
، جب بھی قربانی ہوجائے گی۔“(بہارِ شریعت،
جلد3،صفحہ 342، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
بیٹے باپ کے کام میں معاون ہیں تو کیا ان پر بھی قربانی واجب ہوگی؟
جس جانور کے سینگ کاٹ دیے اس کی قربانی کرنا کیسا؟
جس کا اپنا عقیقہ نہ ہوا ہو کیا وہ اپنے بچوں کا عقیقہ کرسکتا ہے؟
جانور کا ایک خصیہ نہ ہوتو کیا قربانی جائز ہے؟
اجتماعی قربانی کی رقم معاونین کواجرت میں دینا کیسا؟
بچے کا عقیقہ کس عمر تک ہوسکتا ہے؟
عقیقے کے گوشت سے نیاز کرسکتے ہیں یانہیں؟
سینگ جڑ سے ٹوٹ گئے قربانی جائز ہے یانہیں؟