Sonay Par Saal Nahi Guzra, To Qurbani Wajib Hogi Ya Nahi?

 

سونے پر سال نہیں گزرا ،تو قربانی واجب ہوگی یا نہیں

مجیب:مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1721

تاریخ اجراء:19ذوالقعدۃالحرام1445ھ/28مئی2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میری ملکیت میں سونے کا سیٹ ہے جوایک تولے سے اوپر ہے  اور سونے کی کچھ انگوٹھیاں بھی ہیں ،میری ابھی  نئی شادی ہوئی ہے ،توجہیز کا کچھ سامان بھی ہےجو حاجت میں داخل نہیں جیسے برتن وغیرہ ، مگر وہ سامان سسرال میں ہےجبکہ  سونا  میرے پاس ہے اور میں میکے میں ہوں،تو کیا مجھ پر قربانی واجب ہو گی جبکہ اس سونے پر ابھی سال نہیں گزرا اور میرے پاس کوئی رقم بھی موجود نہیں ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   ایک تولے سے اوپر سونا آپ کے پاس ہے نیز سسرال میں رکھا آپ کا سامان بھی آپ ہی کی ملکیت ہے وہاں رکھے ہونے سے وہ آپ کی ملکیت سے خارج نہیں ہو گا لہٰذا سونے اور سسرال میں رکھے حاجت اصلیہ سے فارغ سامان دونوں کی مجموعی قیمت نصاب( 52.5 تولہ چاندی کی رقم) سے زیادہ ہے چنانچہ پوچھی گئی صورت میں آپ پر قربانی واجب ہو گی ۔

   یاد رہے!اگرچہ آپ کے پاس کیش نہیں ہے یا  سونے وغیرہ  پر سال نہیں گزرا پھر بھی قربانی واجب ہےکہ یہ دونوں چیزیں قربانی واجب ہونے کے لیے ضروری نہیں اورنہ ہی اس میں رکاوٹ ہیں۔

   قربانی واجب ہونے کے نصاب سے متعلق بدائع الصنائع میں ہے :”فلا بد من اعتبار الغنى وهو أن يكون فی ملكه مائتا درهم أو عشرون دينارا أو شیء تبلغ قيمته ذلك سوى مسكنه ومايتأثث به وكسوته وخادمه وفرسه وسلاحه و مالا يستغنی عنه وهو نصاب صدقة الفطر“یعنی:(قربانی میں)مالداری کااعتبارہونا ضروری ہےاوروہ یہ ہے کہ اس کی ملکیت میں دوسو درہم(ساڑھےباون تولہ چاندی) یا بیس دینار (ساڑھے سات تولہ سونا)ہویارہائش،خانہ داری کے سامان،کپڑے،خادم،گھوڑا، ہتھیاراور وہ اشیاء جن کے بغیرگزارہ نہ ہو،ان کے علاوہ کوئی ایسی چیزہو، جواس(دوسودرہم یابیس دینار) کی قیمت کوپہنچتی ہواوریہ ہی صدقہ فطرکانصاب ہے۔(بدائع الصنائع،کتاب التضحیۃ،جلد4،صفحہ196،مطبوعہ :کوئٹہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

ٹیگز : Gold Qurbani Wajib Sona Saal