مجیب: مولانا ذاکر حسین عطاری
مدنی
فتوی نمبر: WAT-650
تاریخ اجراء: 12شعبان المعظم 1443ھ/16مارچ 2022ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
(1)کیاشادی کی دعوت میں
عقیقہ کرسکتےہیں؟
(2)نکاح پڑھانےوالےقاضی صاحب اگرلڑکی کےپاس
جاکرنکاح کی اجازت نہ لیں
بلکہ دولوگوں کووکیل بناکر اجازت لینےکےلیےبھیج دیں،اورنکاح
پڑھادیں تونکاح ہوجائےگا؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
(1)جی شادی کی دعوت میں
عقیقہ کرسکتےہیں۔یعنی شادی کےموقع
پرجوجانورلیا ہے، اسےعقیقہ کی نیت سےذبح کرکے،اس کا گوشت
شادی کی دعوت میں بھی کھلاسکتے ہیں۔
نوٹ:یہ یادرہے کہ عقیقے کے
گوشت کاوہی حکم ہے ،جوقربانی کے گوشت کاہوتاہے یعنی
بہتریہ ہے کہ اس کے بھی تین حصے کیے جائیں
:ایک حصہ اپنے لیے ،ایک فقراء کے لیے اورایک دوست
واحباب کے لیے ۔اوراگرساراپنے لیے رکھ لیاتوبھی
جائزہے اوراگرساراتقسیم کردیاتویہ بھی جائزہے ۔
(2)نکاح
کی اجازت لینےکےلیےقاضی صاحب کاخودلڑکی کےپاس
جاناضروری نہیں، بلکہ اگروکیل کے ذریعے بھی لڑکی
،کی اجازت مل جائےتونکاح ہوجائےگا۔
تنبیہ:
اگرنکاح پڑھانے والےکےعلاوہ کوئی اورشخص ،لڑکی سےنکاح کی اجازت
لینے جائے،تو وہ لڑکی سے نکاح پڑھانے والے کے لیے اجازت طلب
کرےمثلاًنکاح پڑھانے والے کانام اس طرح ذکرکرے "تم فلاں بن فلاں بن فلاں
کواجازت دیتی ہو کہ وہ تمہارانکاح فلاں بن فلاں بن فلاں سےپڑھادے"
یا اگر اپنے لیے لے تو ساتھ آگے کسی اور کو وکیل بنانے
کی بھی اجازت حاصل کرلے ۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
وَسَلَّم
بیٹے باپ کے کام میں معاون ہیں تو کیا ان پر بھی قربانی واجب ہوگی؟
جس جانور کے سینگ کاٹ دیے اس کی قربانی کرنا کیسا؟
جس کا اپنا عقیقہ نہ ہوا ہو کیا وہ اپنے بچوں کا عقیقہ کرسکتا ہے؟
جانور کا ایک خصیہ نہ ہوتو کیا قربانی جائز ہے؟
اجتماعی قربانی کی رقم معاونین کواجرت میں دینا کیسا؟
بچے کا عقیقہ کس عمر تک ہوسکتا ہے؟
عقیقے کے گوشت سے نیاز کرسکتے ہیں یانہیں؟
سینگ جڑ سے ٹوٹ گئے قربانی جائز ہے یانہیں؟