Satven Din Se Pehle Aqiqah Karna Kaisa Hai ?

کیا ساتویں دن سے پہلے بھی عقیقہ ہوسکتا ہے؟

مجیب: مولانا محمد ماجد رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر: Web-92

تاریخ اجراء: 02 جمادی الاخریٰ  1443 ھ/06جنوری 2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ کیا ساتویں دن ہی عقیقہ کیاجائے یا اس سےپہلےبھی کرسکتےہیں ؟ کیا دو یا تین دنوں میں  عقیقہ کرنے میں کوئی  شرعی ممانعت ہے؟ برائے مہربانی رہنمائی فرمائیں۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   بہتر یہ ہے کہ بچے کی ولادت کےساتویں دن عقیقہ کیا جائے ،ولادت کے دویا تین دن بعد کرنا یا ساتویں دن کے بعد کرنابھی جائز ہے ۔

   فتاویٰ تنقیح الحامدیہ میں ہے:’’ولو قدم یوم الذبح قبل یوم السابع  او اخرہ عنہ جاز الا ان  یوم السابع  افضل ‘‘اگر ساتویں دن سے پہلے ہی عقیقہ کا جانور ذبح کر دیا یا ساتویں دن کے بعد کیا توبھی جائز ہے لیکن ساتویں دن کرنا افضل ہے۔ (فتاویٰ تنقیح الحامدیۃ ،جلد2،صفحہ233،مطبوعہ کوئٹہ)

   بہارشریعت میں ہے :’’عقیقہ کےلیے ساتواں دن بہتر ہے اور ساتویں دن نہ کرسکیں تو جب چاہیں کر سکتے ہیں، سنت ادا ہو جائےگی۔ (بہارشریعت،جلد3،صفحہ 356،مکتبہ المدینہ )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم