مجیب: عبدالرب شاکرعطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-915
تاریخ اجراء: 18ذیقعدۃالحرام1443
ھ/18جون2022 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
رات میں عقیقہ ہو سکتا ہے کہ نہیں؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
رات
میں عقیقہ ہونے سے مراد اگر جانور ذبح کرنا ہے کہ عقیقہ کا
جانور رات میں ذبح کرسکتے ہیں یا نہیں ؟ تو شرعی
اعتبار سے اگر روشنی وغیرہ کا اچھا انتظام کرلیں کہ ذبح میں
کسی قسم کی غلطی کااندیشہ نہ رہے، تو رات میں جانور
ذبح کرنا خواہ عقیقہ کا ہو یا قربانی کا بلا کراہت جائز
ہے،البتہ اگر روشنی کا اچھاانتظام نہ ہو اور اندھیرے کی وجہ سے
ذبح میں غلطی کا اندیشہ ہو تو پھر رات میں جانور ذبح کرنا
مکروہ ہے لیکن اس کے باوجوداگرشرعی
ذبح پایاگیا،جتنی رگیں کٹناضروری ہیں ،وہ کٹ
گئیں توعقیقہ پھر بھی ادا ہوجائے گا ۔
اور اگر رات میں عقیقہ سے آپ کی
مراد ، دعوت ہے کہ رات میں عقیقہ کی دعوت ہوسکتی ہے یا
نہیں ؟ تو اس میں تومطلقا کوئی
حرج نہیں کہ اصل عقیقہ تو جانور بنیت عقیقہ ذبح کرنے سے
ادا ہوگیا باقی گوشت پکا کر رات میں تقسیم کرنا یا
دعوت میں کھلانا اس میں اصلا حرج نہیں ۔
نوٹ: یاد رہے کہ عقیقہ کے گوشت میں
بہتر یہ ہے کہ قربانی کی طرح
اس کے بھی تین حصے کیے جائیں، ایک اپنے لیے
،ایک رشتہ داروں کے لیے اور ایک حصہ غریب مسلمانوں کے لیے البتہ اگر کوئی سارا گوشت خود رکھ لے یا
غریبوں میں بانٹ دے یا دعوت وغیرہ میں شامل کرلے تو
یہ سب صورتیں بھی جائز ہیں ۔
عقیقہ کے متعلق اس طرح کی مزید
اہم باتیں جاننے کے لیے مکتبۃ المدینہ کا مختصر رسالہ عقیقہ
کے بارے میں سوال جواب ملاحظہ فرمائیں ۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
بیٹے باپ کے کام میں معاون ہیں تو کیا ان پر بھی قربانی واجب ہوگی؟
جس جانور کے سینگ کاٹ دیے اس کی قربانی کرنا کیسا؟
جس کا اپنا عقیقہ نہ ہوا ہو کیا وہ اپنے بچوں کا عقیقہ کرسکتا ہے؟
جانور کا ایک خصیہ نہ ہوتو کیا قربانی جائز ہے؟
اجتماعی قربانی کی رقم معاونین کواجرت میں دینا کیسا؟
بچے کا عقیقہ کس عمر تک ہوسکتا ہے؟
عقیقے کے گوشت سے نیاز کرسکتے ہیں یانہیں؟
سینگ جڑ سے ٹوٹ گئے قربانی جائز ہے یانہیں؟