Qurbani Wajib Ho Aur Raqam (Cash) Na Ho To Kya Hukum Hai ?

قربانی واجب ہو اور رقم نہ ہو،تو کیا حکم ہے؟

مجیب: مفتی محمدقاسم عطاری

فتوی نمبر: Pin-4795

تاریخ اجراء: 02ذوالحجۃ الحرام1437ھ05ستمبر 2016ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

       کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ میری زوجہ کے پاس تین تولے سونا اور چاندی کا سیٹ ہے، لیکن اس کے پاس نقد رقم موجود نہیں، جس سے وہ جانور خریدے یا حصہ ڈال سکے، کیا وہ قرض لے کر قربانی کر سکتی ہے؟ اس طرح اس کا واجب ادا ہو جائے گا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

       صورت ِ مسئولہ میں قربانی تو واجب ہے ،لہٰذا بہرصورت قربانی کرے اور اگر قرض لے کر بھی قربانی کرے گی ،تو واجب ادا ہو جائے گا۔فتاوی رضویہ وامجدیہ میں ہے:و اللفظ للاول ’’جس پر قربانی ہےاور اس وقت نقد اس کے پاس نہیں، وہ چاہے قرض لے کر کرے، یا اپنا کچھ مال بیچے ۔) ‘‘فتاوی رضویہ، جلد 20، صفحہ 370، رضا فاؤنڈیشن، لاھور(

       وقار الفتاوی میں ہے:’’جو صاحب نصاب ہے، اس پر قربانی واجب ہے، قربانی کرنے کے لئے اپنا سونا چاندی فروخت کرےیا قرض لے کر کرے، دونوں صورتوں میں سے کسی ایک پر عمل کرے۔‘‘(وقار الفتاوی، جلد 2، صفحہ 470، مطبوعہ بزم وقار الدین، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم