مجیب: مولانا ذاکر حسین عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-2152
تاریخ اجراء: 19ربیع الثانی1445 ھ/04نومبر2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
بکری کی قیمت صدقہ کرنے میں ادائیگی کے وقت کی قیمت
کا اعتبار نہیں ہوگا،بلکہ بکری کی قیمت لازم ہونے والے دن
کی قیمت کا اعتبار ہوگایعنی جس سال
کی قربانی کے بدلے بکری کی قیمت صدقہ کرنی
ہو،اُس سال تیسرے دن قربانی
فوت ہونے کے وقت کی قیمت کا اعتبار کرتے ہوئے،بکری کی قیمت صدقہ
کرنا لازم ہوگی ۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
بیٹے باپ کے کام میں معاون ہیں تو کیا ان پر بھی قربانی واجب ہوگی؟
جس جانور کے سینگ کاٹ دیے اس کی قربانی کرنا کیسا؟
جس کا اپنا عقیقہ نہ ہوا ہو کیا وہ اپنے بچوں کا عقیقہ کرسکتا ہے؟
جانور کا ایک خصیہ نہ ہوتو کیا قربانی جائز ہے؟
اجتماعی قربانی کی رقم معاونین کواجرت میں دینا کیسا؟
بچے کا عقیقہ کس عمر تک ہوسکتا ہے؟
عقیقے کے گوشت سے نیاز کرسکتے ہیں یانہیں؟
سینگ جڑ سے ٹوٹ گئے قربانی جائز ہے یانہیں؟