مجیب: ابو حفص مولانا محمد عرفان عطاری مدنی
فتوی نمبر:
WAT-2151
تاریخ اجراء: 19ربیع الثانی1445 ھ/04نومبر2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
جس صاحب نصاب شخص نے قربانی واجب ہونے کے باوجود چند
سالوں تک قربانی نہیں کی، توایسا شخص قربانی ترک
کرنے کے سبب گناہگار ہوا، اس پر لازم ہے کہ اپنے اُس گناہ سے توبہ کرے ۔اور اب اس پر ہر سال کے بدلے ایسی بکری کی قیمت صدقہ کرنا واجب
ہوگا، جس کی قربانی ہوسکتی ہو۔اور یہ بکری کی قیمت صدقہ کرنا صدقاتِ واجبہ میں
سے ہے ، اور صدقات واجبہ انہی کو دے
سکتے ہیں ، جنہیں زکوۃ دینا جائز ہوتا ہے ۔لہذا بکری کی قیمت کسی
شرعی فقیر (مستحقِ زکوۃ)کو ادا کرنا ضروری ہے۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
بیٹے باپ کے کام میں معاون ہیں تو کیا ان پر بھی قربانی واجب ہوگی؟
جس جانور کے سینگ کاٹ دیے اس کی قربانی کرنا کیسا؟
جس کا اپنا عقیقہ نہ ہوا ہو کیا وہ اپنے بچوں کا عقیقہ کرسکتا ہے؟
جانور کا ایک خصیہ نہ ہوتو کیا قربانی جائز ہے؟
اجتماعی قربانی کی رقم معاونین کواجرت میں دینا کیسا؟
بچے کا عقیقہ کس عمر تک ہوسکتا ہے؟
عقیقے کے گوشت سے نیاز کرسکتے ہیں یانہیں؟
سینگ جڑ سے ٹوٹ گئے قربانی جائز ہے یانہیں؟