Qurbani Ke Janwar Par Sawari Karne Ka Hukum

قربانی کے جانور پر سواری کرنے کا حکم

مجیب: مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-967

تاریخ اجراء:16ذو  الحجۃلحرام1444 ھ/05جولائی2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا قربانی کے جانور پر سواری کر سکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   قربانی کے جانور سے نفع اٹھانا منع ہے لہٰذا قربانی کے جانور پر سوار ہونا بھی منع ہے کہ یہ بھی ایک منفعت ہے، اگر کسی نے سواری کر لی اور سواری کرنے کی وجہ سے جانور میں کوئی کمی آگئی، تو جتنی کمی آئی، اتنی مقدار میں صدقہ کر دے۔

   تنویر الابصار ودرمختار میں ہے:”(وکرہ جز صوفھا قبل الذبح) لینتفع بھا فان جزہ تصدق بہ ولا یرکبھا ولا یحمل علیھا شیئا “یعنی ذبح سے پہلے جانور کی اون کاٹ  لینا تاکہ اس سے نفع اٹھا ئے یہ مکروہ ہے ، پس اگر کسی نے اس کی اون کاٹ لی، تو اسے صدقہ کرے اور قربانی کے جانور پر سوار نہ ہو اور اس پر کوئی چیز نہ لادے۔

   اس کے تحت علامہ شامی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:”اما اذا رکبھا او حمل علیھا تصدق بما نقصتہ کما فی الخلاصۃ“یعنی جب اس نے اس پر سواری کر لی یا اس پر کوئی چیز لادی، تو جانور میں جو کمی آئی اتنی مقدار صدقہ کرے جیسا کہ خلاصہ میں ہے۔(رد المحتار علی الدر المختار، جلد9،صفحہ 544، مطبوعہ:کوئٹہ)

   بہار شریعت میں ہے :”ذبح سے پہلے قربانی کے جانور کے بال اپنے کسی کام کے لیے کاٹ لینا یا اوس کا دودھ دوہنا مکروہ و ممنوع ہے اور قربانی کے جانور پر سوار ہونا یا اوس پر کوئی چیز لادنا یا اوس کو اُجرت پر دینا غرض اوس سے منافع حاصل کرنا منع ہے۔اگر اوس نے اون کاٹ لی یا دودھ دوہ لیا، تو اوسے صدقہ کردے  اور اجرت پر جانور کو دیا ، تو اجرت کو صدقہ کرے اور اگر خود سوار ہوا یا اس پر کوئی چیز لادی ،تو اس کی وجہ سے جانور میں جو کچھ کمی آئی ،اوتنی مقدار میں صدقہ کرے۔“(بہار شریعت ، جلد3، صفحہ347، مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم