Qurbani Ke Janwar Mein Aqiqah Ka Hissa Rakhna Kyun Jaiz Hai ?

قربانی کے جانور میں عقیقےکا حصہ رکھنا کیوں جائز ہے ؟

مجیب:مولانا محمد سعید عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2836

تاریخ اجراء:26ذوالحجۃالحرام1445 ھ/03جولائی2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   قربانی کے جانور میں عقیقےکا حصہ رکھنا جائز ہے ،اس کی وجہ کیا ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   قربانی کے جانور میں واجب و نفل وغیرہ ہر طرح کی نیکی و قربت کا حصہ ہوسکتا ہے اور عقیقہ بھی قربت و نیکی کی ایک صورت ہے ،اس لئے اس کا حصہ بھی ہوسکتا ہے۔

   حاشیۃ الطحطاوی علی الدر المختار  میں ہےو لو ارادوا القربۃ الاضحیۃ او غیرھا من القرب اجزأھم سواء کانت القربۃ واجبۃ او تطوعا او وجب علی البعض دون البعض و سواء اتفقت جھۃ القربۃ او اختلفت ۔۔۔ کذلک ان اراد بعضھم العقیقۃ عن ولد ولد لہ من قبلہ ترجمہ : ( ایک جانور میں شریک ) لوگوں نے ( اس جانور میں )قربانی کی قربت کی نیت کی ہو یا قربانی کے علاوہ کسی اور قربت کی نیت  کی ہو ، تو یہ نیت کرنا ان کو کافی ہوجائے گا ، چاہے وہ قربتِ واجبہ ہو یا نفلی قربت ہو یا بعض پر واجب ہو اور بعض پر واجب نہ ہو ، چاہے قربت کی جہت ایک ہی ہو یا مختلف ہو ۔۔۔ اسی طرح  اگر ( ایک جانور میں شریک ) لوگوں میں سے بعض نے اِس سے پہلے پیدا ہونے والے بچے کے عقیقے کی نیت کی ( تو بھی جائز ہے ۔)( حاشیۃ الطحطاوی علی الدر المختار ، کتاب الاضحیۃ ، جلد 4 ، صفحہ 166 ، مطبوعہ کوئٹہ )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم