Qurbani Ke Janwar Ko Ache Janwar Ke Saath Tabdeel Karna

قربانی کے جانور کو بہتر جانور کے ساتھ تبدیل کرنا

مجیب: محمد سجاد عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-1755

تاریخ اجراء: 30ذوالقعدۃالحرام1444 ھ/19جون2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   مفتی صاحب کی بارگاہ میں عرض ہے کہ کیا ایک دفعہ قربانی کا جانور خرید لینے کے بعد اس کو (اس سے بہتر جانور خریدنے کی نیت سے) واپس کر سکتے ہیں یا بیچ سکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں صرف غنی شخص کے لیے اس سے بہتر جانور خریدنے کی نیت سے قربانی کے لیے خریدا ہوا جانور واپس کر نا یا بیچناجائز ہے ۔اورفقیر شخص قربانی کی نیت سے جانور خریدنے کے بعد اسے اچھے جانور سے بھی تبدیل یا بیچ  نہیں سکتا ،کیونکہ قربانی کا  جانور خریدنے کی وجہ سے اس پر اُسی جانور کی قربانی واجب ہوچکی ہے ۔

   چنانچہ جَد المُمتار میں ہے : ’’و قال فی الھدایۃ و التبیین:(انھا تعینت للاضحیۃحتی وجب ان یضحی بھا بعینھا  فی ایام النحر ،و یکرہ ان یبدل بھا غیرھا )قال فی العنایۃ  :( بعینھا فی ایام النحر  فیما  اذا  کان  المُضحِّی فقیراً  و یکرہ   ان  یبدل   اذا  کان  غنیا )و مطلق الکراھۃ  التحریم (ولکن یجوز استبدالھا  بخیر منھا عند ابی حنیفۃ و محمد رحمھما اللہ تعالی) فدل علی ان الاستبدال بغیر  الخیر  لا یجوز‘‘ ترجمہ : ہدایہ اور تبیین میں فرمایا:(جو جانورپہلے قربانی کی نیت سے خریدا تھا)وہ قربانی کے لیے معین ہوگیا یہاں تک کہ اس پر واجب ہے کہ قربانی کے دنوں میں  بعینہ اسی جانور کی قربانی کرے اور اس کو دوسرے جانور سے بدلنا مکروہ  ہے ۔عنایہ  میں فرمایا :اگر قربانی کرنے والا شخص فقیر ہے ،تو قربانی کے دنوں میں بعینہ اسی جانور کی قربانی کرےاور اگر غنی ہے،تو اس کے لیے جانور بدلنا مکروہ ہے اور مطلق مکروہ ، مکروہ تحریمی ہوتا ہے ۔ لیکن امام اعظم و محمد رحمہما  اللہ تعالیٰ کے نزدیک  قربانی کے لیے خریدے ہوئے ،جانور کو اس سے بہتر سے بدلنا جائز ہے ۔ “ تو یہ اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ بہتر کے علاوہ سے بدلنا جائز نہیں ۔(جَدالمُمتار،ج6،کتاب الاضحیۃ،رقم المقولہ :4547،ص 460 ،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم