فتوی نمبر:WAT-2945
تاریخ اجراء: 02صفر المظفر1446 ھ/08اگست2024 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
اگر قربانی کا جانور ذبح کرنے کے بعد اس کےپیٹ سے بچہ نکل آئے تو کیا حکم ہوگا؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
قربانی کا جانور ذبح کرنے کے بعد اس کے پیٹ سے بچہ نکلے ،تواگر زندہ ہے تو اس کو بھی ذبح کردیں اور اس کے گوشت کابھی وہی حکم ہے ،جواس کی ماں کے گوشت کاہے اور اگر بچہ مردہ ہو تواس کو پھینک دیں کہ مردار ہے۔
درمختار میں ہے"ولدت الأضحية ولدا قبل الذبح يذبح الولد معها" ترجمہ : اگر قربانی کے جانور کو ذبح سے قبل بچہ ہوا تو بچے کو اسی کے ساتھ ذبح کردیا جائے۔
اس کے تحت ردالمحتار میں ہے" فإن خرج من بطنها حيا فالعامة أنه يفعل به ما يفعل بالأم"ترجمہ:اگر پیٹ سے زندہ بچہ نکلا تو اکثر مشائخ اسی پر ہیں کہ اس کو بھی ماں کی طرح ذبح کردیا جائے گا ۔(در مختار مع رد المحتار،کتاب الاضحیۃ،ج 6،ص 322،دار الفکر،بیروت)
اس حکم کی حکمت کے متعلق المبسوط للسرخسی میں ہے" لأن حكم التقرب بإراقة الدم ثبت في عينها فيسري إلى ولدها "ترجمہ : کیونکہ خون بہانے سے تقرب کا حکم ماں کے حق میں ثابت ہوچکا تو وہ بچے کی طرف بھی سرایت کرے گا۔(المبسوط للسرخسی،باب الاضحیۃ،ج 12،ص 14،دار المعرفۃ،بیروت)
بہار شریعت میں ہے"قربانی کی اور اوس کے پیٹ میں زندہ بچہ ہے تواسے بھی ذبح کر دے اور اسے صرف میں لاسکتا ہے اور مرا ہوا بچہ ہو تو اسے پھینک دے مردار ہے۔"(بہار شریعت،ج 3،حصہ 15،ص 348،مکتبۃ المدینہ)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
بیٹے باپ کے کام میں معاون ہیں تو کیا ان پر بھی قربانی واجب ہوگی؟
جس جانور کے سینگ کاٹ دیے اس کی قربانی کرنا کیسا؟
جس کا اپنا عقیقہ نہ ہوا ہو کیا وہ اپنے بچوں کا عقیقہ کرسکتا ہے؟
جانور کا ایک خصیہ نہ ہوتو کیا قربانی جائز ہے؟
اجتماعی قربانی کی رقم معاونین کواجرت میں دینا کیسا؟
بچے کا عقیقہ کس عمر تک ہوسکتا ہے؟
عقیقے کے گوشت سے نیاز کرسکتے ہیں یانہیں؟
سینگ جڑ سے ٹوٹ گئے قربانی جائز ہے یانہیں؟