جانور کا ایک خصیہ نہ ہوتو کیا قربانی جائز ہے؟ |
مجیب: مفتی قاسم صاحب مدظلہ العالی |
فتوی نمبر: Har:1926 |
تاریخ اجراء: 16محرم الحرام 1438 ھ/18اکتوبر 2016 ء |
دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت |
(دعوت اسلامی) |
سوال |
کیا فرماتے ہیں علمائےدین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ قربانی کے جانور کے خصیتین میں سے ایک نہ ہوتو اس صورت میں اس کی قربانی ہوجائے گی یا نہیں ؟ سائل:ضمیر الدین (اسلام آباد ، حیدر آباد) |
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ |
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ |
صورت مسئولہ میں قربانی ہوجائے گی کہ اس میں تو صرف ایک خصیہ کی کمی ہے جبکہ شریعت مطہرہ نے بغرض منفعت خود خصی کرنا اور اس کی قربانی کرناجائز بلکہ افضل فرمائی ہے، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ جانور میں اس عضو کا نہ ہونا عیب نہیں ہے لہٰذا ایسے جانور کی قربانی جائز ہے۔ |
وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم |
بیٹے باپ کے کام میں معاون ہیں تو کیا ان پر بھی قربانی واجب ہوگی؟
جس جانور کے سینگ کاٹ دیے اس کی قربانی کرنا کیسا؟
جس کا اپنا عقیقہ نہ ہوا ہو کیا وہ اپنے بچوں کا عقیقہ کرسکتا ہے؟
اجتماعی قربانی کی رقم معاونین کواجرت میں دینا کیسا؟
بچے کا عقیقہ کس عمر تک ہوسکتا ہے؟
عقیقے کے گوشت سے نیاز کرسکتے ہیں یانہیں؟
سینگ جڑ سے ٹوٹ گئے قربانی جائز ہے یانہیں؟
قربانی کے جانور میں عقیقے کا حصّہ شامل کرنا