مجیب:مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-1782
تاریخ اجراء:02محرم الحرام1446ھ/09جولائی2024ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
قربانی کے جانور میں قربانی کی نیت سے حصہ ڈالا، اس کا جو گوشت حاصل ہوا،اس سے ولیمہ یا عقیقہ کر سکتے ہیں یا نہیں؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
قربانی کا جانور ذبح ہوگیا ہے ، اس میں جو آپ کا حصہ تھا، اس کے گوشت کو آپ ولیمہ میں استعمال کر سکتے ہیں ، لیکن عقیقہ کے لئے چونکہ جانور ذبح کرنا ہوتا ہے ، لہٰذا صرف اس قربانی کے حصہ والے گوشت کو پکادینے سے عقیقہ نہیں ہوگا ، ہاں اگر عقیقہ کے لئے الگ سے حصہ رکھا یا جانور ذبح کیا اور پھر عقیقہ کی دعوت میں قربانی کا گوشت بھی استعمال کر لیا تو اس میں حرج نہیں ۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
بیٹے باپ کے کام میں معاون ہیں تو کیا ان پر بھی قربانی واجب ہوگی؟
جس جانور کے سینگ کاٹ دیے اس کی قربانی کرنا کیسا؟
جس کا اپنا عقیقہ نہ ہوا ہو کیا وہ اپنے بچوں کا عقیقہ کرسکتا ہے؟
جانور کا ایک خصیہ نہ ہوتو کیا قربانی جائز ہے؟
اجتماعی قربانی کی رقم معاونین کواجرت میں دینا کیسا؟
بچے کا عقیقہ کس عمر تک ہوسکتا ہے؟
عقیقے کے گوشت سے نیاز کرسکتے ہیں یانہیں؟
سینگ جڑ سے ٹوٹ گئے قربانی جائز ہے یانہیں؟